[]
امریکی معیشت پر کساد بازاری کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں اگلے سال لاکھوں لوگ بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی امریکی معیشت کو سال 2023 میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے اور نئے سال میں بھی مشکلات کم ہوتی نظر نہیں آ رہی ہیں۔ کانگریس کے بجٹ آفس (سی بی او) کی رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں لاکھوں امریکیوں کی ملازمتیں ختم ہو سکتی ہیں اور ملک میں بے روزگاری کی شرح 3.9 فیصد سے بڑھ کر 4.4 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
امریکی معیشت کی تصویر پیش کرتے ہوئے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ملک کو بے روزگاری کے علاوہ اور بھی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس میں بہت سے معاشی مسائل شامل ہیں جیسے صارفین کی کمزور مانگ، غیر ضروری اخراجات میں کمی، صارفین کے اخراجات میں کمی، برآمدات میں کمی۔ تاہم رپورٹ میں یہ امید بھی ظاہر کی گئی ہے کہ حکومت اگلے سال تک اپنے اخراجات میں اضافہ کرکے عوام کو ٹیکس ریلیف فراہم کرنے کے لیے کچھ ضروری اقدامات کر سکتی ہے۔
سی بی او کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2023 میں بھی امریکی مارکیٹ میں ملازمتوں کی کمی ہے اور ماہ کے پہلے ہفتے میں 2 لاکھ سے زائد افراد نے بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں دی ہیں۔ ایسے میں ملک بھر میں اس الاؤنس کا فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 18.70 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ انگریزی روزنامہ ’ہندوستان ٹائمز ‘کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل ریزرو نے بھی امریکی معیشت کے حوالے سے اپنا ڈیٹا جاری کر دیا ہے۔ اس کے مطابق 2024 میں ملک کی جی ڈی پی کی شرح نمو 1.4 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی ملک میں بے روزگاری کی شرح 3.9 فیصد سے بڑھ کر 4.1 فیصد تک بتائی جاتی ہے لیکن سی بی او کی رپورٹ کے مطابق یہ تعداد کم ہے۔ سی بی او نے اپنی رپورٹ میں امید ظاہر کی ہے کہ مارچ 2024 کے بعد فیڈرل ریزرو معیشت کو فروغ دینے کے لیے اپنی شرح سود میں کمی کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی ملک میں مہنگائی کی شرح 2024 تک 2.1 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;