یورپی یونین اور تیونس میں غیر قانونی مہاجرت روکنے کا معاہدہ

[]

یورپی یونین کے رہنما تیونس کے صدر قیس سعید کے ساتھ ایک ایسے اسٹریٹیجک معاہدے کے خواہاں تھے جس سے یورپ کی جانب ہجرت کے بہاو کو روکا جا سکے۔

یورپی یونین اور تیونس میں غیر قانونی مہاجرت روکنے کا معاہدہ
یورپی یونین اور تیونس میں غیر قانونی مہاجرت روکنے کا معاہدہ
user

Dw

تیونس کے دورے پر جانے والے یورپی یونین کے چوٹی کے سیاست دانوں نے اتوار کو یورپی یونین کی جانب غیرقانونی ہجرت کا مقابلہ کرنے کے لیے اس بلاک اور شمالی افریقی ملک کے درمیان “اسٹریٹیجک اور جامع”تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔

ہالینڈ کے رخصت پذیر وزیر اعظم مارک روٹے اور اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی، یورپی کمیشن کی صدر ارژولا فان ڈیئر لائن کے ساتھ تیونس کے دورے پر تھے۔ یہ تینوں رہنماوں کا ایک ماہ کے دوران دوسرا دورہ تھا۔ یورپی یونین کے اس وفدنے تیونس میں صدر قیس سعید کے ساتھ غیر قانونی مہاجرت کے بڑھتے ہوئے مسئلے سے نمٹنے کے طریقوں پر بات چیت کی۔

یورپی یونین کی جانب سے تیونس کو مزید مالی امداد کا وعدہ

میلونی، روٹے اور فان ڈیئر لائن نے جون میں صدر قیس سعید سے ملاقات کی تھی اور معاشی طور پر پریشان حال ملک کو 967.8 ملین یورو بطور مالی امداد دینے کا وعدہ کیا تھا۔ فان ڈیئر لائن نے اس وقت یہ بھی کہا تھا کہ یورپی کمیشن سن2023 میں غیر قانونی نقل مکانی کو روکنے کے لیے مزید 105ملین یورو فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ جو کہ گزشتہ دو سالوں میں یورپی یونین کی جانب سے تیونس کو دی گئی رقم سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔

تیونس کی معاشی پریشانیوں اور بے روزگاری نے متعدد شہریوں کو یورپ پہنچنے کی کوشش میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے پر مجبور کردیا ہے۔ یہ ملک خطے کے دیگر ملکوں کی طرح ایسے غیر قانونی اور پرخطر سفر کے لیے’ لانچنگ پیڈ’ بن چکا ہے۔

جمعے کے روز اٹلی کی وزارت داخلہ نے بتایا کہ رواں سال اب تک 75000 سے زائد تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے اس کے ساحلوں پر پہنچے ہیں جو کہ گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران پہنچنے والے 31900 افرا د سے دو گنا سے بھی زیادہ ہیں۔

ڈچ وزیر اعظم روٹے نے کہا کہ تیونس کے ساتھ نئے معاہدے میں غیر قانونی نقل مکانی کے خلاف کوششوں کو فروغ دینے کے لیے تمام “ضروری اقدامات” شامل ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا، “اس میں بردہ فروشوں اور انسانی اسمگلروں کے کاروباری ماڈل کو تباہ کرنے، سرحدی کنٹرول کو مضبوط بنانے اور رجسٹریشن اور واپسی کو بہتر بنانے کے معاہدے شامل ہیں۔”


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *