پھر بڑھ رہا کورونا کا خطرہ، کیرالہ میں ملا ذیلی ویریئنٹ ’جے این 1‘ کا مریض

[]

79 سالہ خاتون کے سیمپل کا 18 نومبر کو آر ٹی-پی سی آر ٹیسٹ کیا گیا جس کا ریزلٹ پازیٹو آیا ہے، خاتون میں زکام جیسی بیماریوں کی ہلکی علامتیں تھیں اور وہ پہلے کووڈ-19 سے شفایاب بھی ہو چکی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

کورونا وائرس، تصویر آئی اے این ایس

user

کورونا وائرس پر ہندوسان میں قابو ضرور پا لیا گیا ہے، لیکن گزشتہ کچھ دنوں میں نئے کیسز نے فکر میں اضافہ کر دیا ہے۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق کورونا وائرس کے ذیلی ویریئنٹ یعنی سَب ویریئنٹ جے این 1 کا ایک مریض کیرالہ میں ملا ہے۔ آفیشیل ذرائع نے ہفتہ کے روز جانکاری دی کہ 8 دسمبر کو اس سلسلے میں شکایت ملی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ 79 سالہ خاتون کے سیمپل کا 18 نومبر کو آر ٹی-پی سی آر ٹیسٹ کیا گیا جس میں ریزلٹ پازیٹو برآمد ہوا ہے۔ خاتون میں زکام جیسی بیماریوں کی ہلکی علامتیں تھیں اور وہ کووڈ-19 سے شفایاب بھی ہو چکی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں اِس وقت 90 فیصد سے زیادہ کورونا معاملے سنگین نہیں ہیں اور وہ اپنے گھر پر الگ تھلگ رہ رہے ہیں۔

اس سے قبل سنگاپور میں ایک ہندوستانی مسافر میں بھی جے این 1 ذیلی ویریئنٹ کی علامت دیکھنے کو ملی تھی۔ شخص تمل ناڈو کے تروچیراپلی ضلع کا باشندہ تھا اور اس نے 25 اکتوبر کو سنگاپور کا سفر کیا تھا۔ تیروچیراپلی ضلع یا تمل ناڈو کے دیگر مقامات میں انفیکشن پائے جانے کے بعد معاملوں میں اضافہ درج نہیں ہوا۔ ذرائع نے کہا کہ ہندوستان میں جے این 1 ویریئنٹ کا کوئی دیگر معاملہ سامنے نہیں آیا ہے جو کہ فی الحال راحت کی بات ہے۔ حالانکہ نیا معاملہ دوسروں میں نہ پھیلے، یہ یقینی بنانا بھی بہت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ کووڈ-19 کے ذیلی ویریئنٹ جے این 1 کی شناخت پہلی بار لکژمبرگ میں کی گئی تھی۔ کئی ممالک میں پھیلا یہ انفیکشن پیرولو ویریئنٹ (بی اے.2.86) سے جڑا ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شروعاتی اعداد و شمار سے سامنے آیا ہے کہ ویکسین اور علاج اب بھی جے این 1 ذیلی ویریئنٹ کے خلاف سیکورٹی فراہم کریں گے۔ عالمی سطح پر بی اے.2.86 اور اس کے ذیلی ویریئنٹ کے 3608 معاملے سامنے آئے ہیں جن میں سے بیشتر یوروپ اور شمالی امریکہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالانکہ یو ایس سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے کہا کہ شروعاتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا ٹیکے جے این 1 ذیلی ویریئنٹ سے لڑنے میں کارگر ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کووڈ-19 کے معاملے سنگاپور میں لگاتار بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں ملک کی وزارت صحت نے لوگوں سے بھیڑ بھاڑ والے مقامات پر ماسک لگانے کی اپیل کی ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ جن لوگوں میں سانس سے جڑے انفیکشن کی علامتیں ہیں، وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں اور لوگوں کے رابطے میں نہ آئیں۔ ساتھ ہی سفر کر رہے لوگوں کو ہوائی اڈوں پر ماسک لگانا چاہیے۔ وزارت نے یہ بھی جانکاری دی کہ 3 سے 9 دسمبر تک کووڈ-19 کے معاملے بڑھ کر 56043 ہو گئے، جو گزشتہ ہفتہ 32035 تھے۔ اس طرح سے انفیکشن کے معاملے 75 فیصد بڑھے ہیں۔


;

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *