[]
حیدرآباد: تلنگانہ اورآندھراپردیش کی حکومتوں نے مرکزی وزارت داخلہ کے سکریٹری کی تجویز پر اتفاق کیاکہ وہ 28 نومبرسے قبل کے موقف کے تحت ناگرجناساگر ڈیم کے پانیوں کی حفاظت سی آرپی ایف کی زیرنگرانی مرکزی حکومت کوسونپیں گے۔
وزارت داخلہ کے سکریٹری اجئے کمار بھلانے آج تلگوکی دونوں ریاستوں کے چیف سکریٹریز اور ڈی جی پیز کے ساتھ 29نومبرکوپیش آئے ناگرجنا ساگر ڈیم کے تنازعہ پر ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کیا۔
حکومت آندھراپردیش نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ریاست کی مسلح فورس کوڈیم پر تعینات کرتے ہوئے ساگر سے رائٹ کنال میں پانی چھوڑا۔ اس ویڈیو کانفرنس میں مرکزی وزارت آبی وسائل کے سکریٹری‘ سنٹرل واٹرکمیشن اور کرشنا ریور واٹر مینجمنٹ کے عہدیداربھی شریک تھے۔
اس دوران چیف سکریٹری تلنگانہ شانتی کمار نے کہاکہ 29 نومبرکی شب آندھراپردیش کے 500 مسلح پولیس جوان ناگرجناساگر ڈیم پہونچے اورپولیس اہلکاروں نے مبینہ طورپر سی سی ٹی وی کیمروں کوتباہ کردیا۔گیٹ نمبر 5 اور 7 پر ہیڈریگولیٹرس کھولتے ہوئے اے پی میں رائٹ کنال میں 5ہزار کیوزک پانی چھوڑدیا۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اے پی نے یہ کارروائی ایسے وقت کی جب کہ تلنگانہ میں اسمبلی الیکشن کیلئے رائے دہی مقرر تھی۔ آندھرا حکومت کے اس اقدام سے ریاست میں نظم وضبط کا مسئلہ پیدا ہوسکتا تھا۔ حکومت آندھرا پردیش نے دوسری مرتبہ اسی طرح کی خلاف ورزی کی۔
شانتی کماری نے اس بات پر شدید تشویش کااظہار کیا کہ حکومت اے پی کے یکطرفہ اقدام سے شہر حیدرآباداور اس کے اطراف علاقہ کے 2کروڑ عوام کے لئے پینے کے پانی کی ضرورت شدید متاثر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ 2014 سے جاری رہنے والے موقف کوبرقرار رکھیں۔
دریں اثناء ہوم سکریٹری نے کہاکہ سابق کی طرح ناگرجناساگر ڈیم کے موقف کوبرقراررکھا جاناچاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ڈیم کی نگرانی عارضی طورپر سی آر پی ایف کوسونپی جائے گی۔دریں اثناء کرشنا ریورواٹرمینجمنٹ بورڈ نے حکومت آندھراپرد یش کوحکم دیا کہ وہ ساگر سے پانی چھوڑنے کے عمل کوفوری بندکردے۔
اس کانفرنس میں تلنگانہ کی جانب سے چیف سکریٹری‘ڈی جی پی انجنی کمار‘سکریٹری اریگیشن سمیتا سبھروال‘جی اے ڈی سکریٹری شیشا دری‘پرنسپل سکریٹری (ہوم) جتندر‘ایڈیشنل ڈی جی‘ایس کے جین اور دیگر اعلیٰ عہدیدارشریک تھے۔