[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈاکٹر ڈی وائی چندر چوڑ نے سپریم کورٹ جانے سے نہ گھبرانے پر زور دیا اور امید ظاہر کرتے ہوئے اتوار کو کہا کہ ہماری کوششوں سے ہر طبقے، ذات اور مذہب کے شہری ہمارے عدالتی نظام پر بھروسہ کرنے کے ساتھ اسے اپنے حقوق کے نفاذ کے لیے ایک منصفانہ اور موثر پلیٹ فارم کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔
جسٹس چندر چوڑ نے یوم دستور پر سپریم کورٹ کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کی موجودگی میں خطاب کرتے ہوئے عدالتی نظام کو آسان بنانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے شہریوں کو یہ یقین دہانی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے احاطے میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے مجسمے کی نقاب کشائی کو ان کے (ڈاکٹر امبیڈکر کے) مشہور خیال کی توسیع کے طور پر دیکھا جانا چاہئے کہ ‘عدالت سے رجوع کرنے کا حق آئین کا دل اور روح ہے’۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہمارے آئین نے ہمیں بے پناہ جنون اور اختیارات لینے اور حکومت کے ادارہ جاتی ڈھانچے کے ذریعے انہیں ہموار کرنے کی اجازت دی ہے۔ لہٰذا جب ہم آج کہتے ہیں کہ آئین کو اپنانے کا احترام کرتے ہیں تو سب سے پہلے اور سب سے اہم، ہم اس حقیقت کا احترام کرتے ہیں کہ آئین ’موجود ہے‘ اور آئین ’کام کرتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں میں سپریم کورٹ آف انڈیا نے ‘عوامی عدالت’ کے طور پر کام کیا ہے۔ ہزاروں شہری اس یقین کے ساتھ اس کے دروازے پر پہنچے ہیں کہ اس ادارے کے ذریعے انہیں انصاف ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری عدالت شاید دنیا کی واحد عدالت ہے جہاں کوئی بھی شہری خواہ وہ کوئی بھی ہو یا جہاں سے آیا ہو، چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھ کر سپریم کورٹ کی آئینی مشینری کو حرکت میں لا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں کو اپنے فیصلوں کے ذریعے انصاف ملے، اس کے لئے سپریم کورٹ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے کہ اس کا انتظامی عمل بھی شہریوں پر مبنی ہو، تاکہ عام شہری عدالت کے کام کاج سے جڑا ہوا محسوس کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے تمام عدالتوں میں ای سروس سینٹرز بھی شروع کیے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی شہری عدالتی عمل میں پیچھے نہ رہ جائے۔
جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ’’ہم اپنے شہریوں کو ایک مشترکہ قومی کوشش میں برابر کے شراکت دار کے طور پر قبول کرتے ہیں۔