[]
واضح رہے کہ عدالت نے یہ ہدایت انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن کی طرف سے داخل ایک عرضی پر دی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ پتنجلی کے گمراہ کن اشتہارات سے ایلوپیتھی دوائیوں کی بدنامی ہو رہی ہے۔ آئی ایم اے نے کہا کہ پتنجلی کے دعووں کی تصدیق نہیں ہوئی ہے اور یہ ڈرگس اینڈ اَدر میجک ریڈیمیڈ ایکٹ 1954 اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2019 جیسے قوانین کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ دراصل پتنجلی آیوروید نے دعویٰ کیا گیا کہ ان کے پروڈکٹ ’کورونل‘ اور ’سوساری‘ سے کورونا کا علاج ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی کمپنی نے ایلوپیتھی دوائیوں اور علاج پر بھی سوال کھڑے کیے تھے۔