[]
حیدرآباد 17- نومبر( اردو لیکس ـ الکشن سروے) ریاست تلنگانہ میں 30 نومبر 2023ء کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں ڈیوٹی انجام دینے والے پریسائیڈنگ افیسرس اور اسسٹنٹ آفیسرس کو بیشتر مقامات پر صرف اور صرف تلگو زبان میں ہی الکشن امور سے متعلق سمجھایا گیا
انتخابی مواد بھی صرف انگریزی زبان میں ہی فراھم کیا گیا ـ اردو داں انتخابی عملہ نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بتایاکہ حکومت تلنگانہ بالخصوص چیف منسٹر کے سی آر اور وزراء باربار دہائی دیتے ہیں کہ ریاست تلنگانہ میں اردوکو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے لیکن عملی اقدامات صفر ہیں حیدرآباد اور اضلاع میں 17- نومبر کو انتخابی عہدیداروں کی دو مرحلوں یعنی صبح اور دوپہر کے اوقات میں ٹریننگ ہوئی لیکن عملہ نے بتایاکہ کئی ٹریننگ مراکز پر فرنیچر کی کمی واضح تھی اور ایک ایک چھوٹی چھوٹی بنچ پر تین تین عہداروں کو بیٹھنا پڑا جس کی وجہ سے بالخصوص خواتین کو کافی مشکلات پیش آئیں انتخابی عملہ نے بتایا کہ انتظامات کرنے والوں کو جب قبل ازوقت کتنا عملہ تربیت حاصل کرنے آرہا ھے
معلوم ہے تو فرنیچر کا مکمل اور مناسب انتظام نہ کرنا مجرمانہ غفلت ہے اڑروہ کالج بنڈلہ گوڑہ ‘ ویمنس کالج کوٹھی ‘ نظام کالج بشیر باغ ‘ گورنمنٹ پالی ٹکنک کالج مانصاحب ٹینک اور دیگر ٹریننگس سنٹرس کے علاوہ شہر حیدرآباد اور اضلاع کے مختلف انتخابی ٹریننگس سنٹر کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس صورتحال سے انہیں کافی پریشانی ہوئی ہے انتخابی عہدیداروں نے بتایاکہ ٹریننگ میں شرکت نہ کر نے پر ڈسٹرکٹ الکشن آفیسروکلکٹر حیدرآباد کی جانب سے آرڈرس میں یہ کہا جا رہا ہے 134rpactکے تحت انتخابی عہدیدار کیخلاف کاروائی کیجا ۓ گی لیکن انتخابی عملہ کو کیا سہولتوں کی ضرورت ہے یا کیا مشکلات ہیں
اس کا بھی مکمل اور خصوصی جائزہ لینا ضروری ھے انتخابی عملہ نے تمام سیاسی جماعتوں اور امید واروں سے خواہش کی ہے کہ وہ تمام ڈسٹرکٹس الکشن آفیسرس اور حکومت کو اس جانب توجہ دلائیں