سکندرآباد کنٹونمنٹ میں کانگریس امیدوارہ کی دلچسپ انتخابی مہم

[]

حیدرآباد: تمام لوگ بیدارہوجائیں۔اب کوئی غلام کی زندگی نہیں گزارے گا۔ گداگری سے پیٹ نہیں بھرتا۔بیالٹ پرپرلگاکر آپ جوچاہئے حاصل کرسکتے ہیں یہ الفاظ‘انقلابی شاعر وگلوکار آنجہانی غدرکی 43سالہ دختر جی وی ونیلہ کے ہیں۔

جنہوں نے شاعرانہ انداز سے اپنے حلقہ سکندرآبادکنٹونمنٹ میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔نرنس مینجمنٹ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کی حامل ونیلہ کا حلقہ سکندرآبادکنٹونمنٹ میں بی آر ایس کے سابق ایم ایل اے آنجہانی جی سائیناکی بیٹی جی لاسیہ نندھتاجو جی ایچ ایم سی کی سابق کارپوریٹربھی ہیں‘سے مقابلہ رہے گا۔

حکمراں جماعت بی آر ایس نے اس حلقہ سے جہاں لاسیہ کوٹکٹ دیاہے تو وہیں کانگریس نے ونیلہ کوامیدواربنایا ہے۔گزشتہ ماہ اگست میں غدر چل بسے تھے جبکہ جی سائنا کا فروری میں دیہانت ہوگیا تھا۔

انہوں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ وہ حلقہ کے تمام عوام سے یہ کہناچاہتی ہوں کہ اگرانہیں اس حلقہ سے منتخب کیا جاتا ہے تووہ بحیثیت ایم ایل اے عوام کی دہلیز پر رہیں گی۔ یہ کیسا ممکن ہے؟توانہوں نے کہا کہ ہمارے حلقہ میں 8وارڈس اورایک ڈیویژن ہے۔

ہرماہ وہ صبح9بجے رات 9بجے تک ایک وارڈمیں رہیں گے اور وہ عوام کے گھروں کی دہلیزپر رہیں گی۔ عوام کوکسی بھی مسئلہ پر ایم ایل اے کیمپ آفس آنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جی ونیلہ اپنے ایک کندھے پر کانگریس کا کھنڈوااور دوسرے کندھے پر اپنے والد غدر کا ٹریڈمارگ یعنی سیاہ کمبل ڈالے اپنی انتخابی مہم چلارہی ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران وینلہ کے پیچھے اپنے والدکے انقلابی گیت ونغمے کے کیسٹ بجائے جارہے ہیں۔ پی ٹی آئی کو انٹرویودیتے ہوئے 36سالہ نندھتانے کہاکہ سیاسی میدان میں انہوں نے کبھی بھی وینلہ کو خطرہ نہیں سمجھاہے۔نندھتا نے کہاکہ ہر کوئی میرے والد (سائنا) کے اچھے کاموں کوجانتا ہے۔

میرے والد نے حلقہ میں 80فیصد کاموں کومکمل کیاہے۔مابقی کاموں کو وہ مکمل کریں گی۔انہوں نے کہاکہ بی آر ایس حکومت کی اسکیمات سے فائدہ اٹھانے والے تمام لوگ میری تائید کریں گے۔بی جے پی نے تاحال اس حلقہ سے اپنے امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیاہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *