[]
جموں: علیحدگی پسند قائد یٰسین ملک اور ان کے ساتھی رفیق پہلو 1989 میں اُس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی دختر روبیہ سعید کے اغوا کے سلسلہ میں ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ آج یہاں ایک خصوصی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں 2 عینی شاہدین نے علی محمد میر کی اس کیس کے ایک اور ملزم کی حیثیت سے شناخت کرلی۔ سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اور سی بی آئی کی چیف پراسیکیوٹر مونیکا کوہلی نے پی ٹی آئی کو یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ کی آئندہ تاریخ سماعت 14 دسمبر کو مقرر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 1989 کے روبیہ سعید اغوا کیس میں 2 عینی شاہدین نے ایک ملزم علی محمد میر کی شناخت کرلی۔ سینئر پبلک پراسیکیوٹر ایس کے بھٹ نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 2 عینی شاہدین نمبر 24 اور 25 پر جرح کی گئی۔
انہوں نے استغاثہ کی تائید کی اور ملزم علی محمد میر کی شناخت کرلی۔یٰسین ملک کے بعد علی محمد میر‘ اغوا کیس کا اصل ملزم ہے۔ وہ روبیہ سعید کو سری نگر سے اپنی گاڑی میں لے گیا تھا اور انہیں ایک گیسٹ ہاؤز میں رکھا تھا۔
بھٹ نے کہا کہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک اور رفیق پہلو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ عدالت میں حاضر ہوئے۔ یٰسین ملک‘ دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں جہاں وہ دہشت گردی فینانسنگ کیس میں عمرقید کاٹ رہے ہیں۔
مرکزی وزارت ِ داخلہ کے حکم پر ان کی نقل و حرکت محدود کردی گئی ہے اسی لئے انہیں شخصی طورپر عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ پہلو‘ سری نگر کی سنٹرل جیل میں قید ہے۔ وادی کشمیر میں دہشت گردی کا احیاء کرنے پر اسے گرفتار کیا گیا تھا۔