[]
حیدرآباد: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے آج تلنگانہ کے سنگارینی کالریز کوئلہ کی کانوں میں کام کرنے والے ورکرس سے ملاقات کرتے ہوئے ان کے مسائل سے واقفیت حاصل کی۔
راہل گاندھی کی آمد پر ان کا استقبال کیاگیا اور ان کو سنگارینی کالریز کے ورکر کا ڈریس پہنایاگیا۔اس موقع پر ورکرس نے ان سے کہا کہ سنگارینی علاقہ میں 42 ہزارورکرس خدمات انجام دے رہے ہیں۔
مودی حکومت کے برسراقتدارآنے کے بعد تمام عوامی اداروں کی نجی کاری کا کام کیا جارہا ہے۔اس پر راہل گاندھی نے ان سے پوچھا کہ کیا اب انہیں مزدور سے بندھوامزدوربنایاجارہا ہے؟
جس پر ملازمین نے ہاں میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہڑتال نہیں کرسکتے،ملازمت کی کوئی طمانیت نہیں ہے،بغیر کسی نوٹس سے ملازمت سے برخواست کیاجاسکتا ہے،کام کے گھنٹوں کو 12گھنٹے کردیاگیااورکوئی سوشیل سیکوریٹی نہیں دی جارہی ہے۔
ان مزدوروں نے کہاکہ پہلے ایک لاکھ 10ہزارورکرس تھے تاہم اب کسی بھی ورکر کی خدمات مستقل نہیں ہے۔ورکرس نے کہاکہ وہ نجی کاری کے مخالف ہیں۔راہل گاندھی نے کہاکہ پہلے راست ٹیکسس جیسے انکم ٹیکس ہوا کرتے تھے تاہم حکومت نے اب جی ایس ٹی متعارف کیا ہے۔
جی ایس ٹی میں ہوتا یہ ہے کہ اگر کوئی چیز خریدی جاتی ہے تو عام آدمی کو بھی اتنا ہی ٹیکس دیناپڑے گا اورامبانی اگر کچھ خریدے گا تو اس کو بھی اتنا ہی ٹیکس دینا پڑے گا۔یہ غلط جی ایس ٹی ہے۔یہ،کمزورافراد، کسان،مزدور، چھوٹے تاجروں کومارنے اور ان کی رقم چھیننے کا طریقہ ہے۔
ایک ورکر نے کہاکہ اندراگاندھی نے عوامی ادارے قائم کئے تھے جس سے ان کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا تھا۔ان ورکرس نے کہاکہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ملازمت کے مواقع کم ہوگئے ہیں۔ایک ورکر نے کہاکہ سال میں تین ماہ کی تنخواہ کی کٹوتی کی جاتی ہے۔
12ماہ کام کرنے پر 9ماہ کی تنخواہ ہی ملتی ہے۔سب کام،بڑے کنٹرکٹرس کو دیاگیا ہے۔اندراگاندھی کے وقت ملازمت کی طمانیت ملتی تھی۔اب مودی حکومت ہندوستان کے تمام کوئلہ کے بلاکس کا ہراج کررہی ہے۔ جس کے جیب میں رقم ہوگی وہ کوئلہ کے بلاکس کو حاصل کرسکتا ہے۔غیر قانونی کانکنی بھی کی جارہی ہے۔
ان ورکرس نے ان سے خواہش کی کہ ان امور کوپارٹی کے قومی منشور میں شامل کیاجائے۔ان ورکرس نے کہا کہ راہل گاندھی ہندوستان کے ورک فورس کی حمایت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یقینی طورپر راہل گاندھی ملک کے وزیراعظم بنیں گے۔راہل گاندھی نے کہاکہ کسانوں اور مزدوروں کا تحفظ جب تک نہیں کی کیاجائے گا، ہندوستان آگے نہیں جاسکے گا۔
انہوں نے کہاکہ ورکرس کام کرتے ہیں، بوجھ اٹھاتے ہیں جبکہ فائدہ کوئی اوراٹھا کر لے جاتا ہے۔یہ طریقہ کار بڑھتا جارہا ہے۔اڈانی ہر انڈسٹری میں جارہے ہیں جہاں ان کو بلینک چیک ملتا رہتا ہے۔ان سے جو مسابقت کرتے ہیں، ان کے ادارہ کوبند کردیاجاتا ہے۔اس سے ملک کا نقصان ہوگا۔
اسی لئے ان کی سونچ ہے کہ مزدوروں اور ورکرس اور کسانوں کے تحفظ کی ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ ان کی مکمل حمایت کی ضرورت ہے۔ا ن کی مدد کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ورکرس نے کہاکہ نجی کاری کے خلاف واضح موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے جس پر راہل گاندھی نے کہاکہ کانگریس پارٹی اسٹریٹجک ایریا میں نجی کاری نہیں چاہتی۔اس موقع پر سنگارینی کالریز کے ورکرس نے ان کی حمایت میں نعرے بازی کی اور راہل گاندھی کے ساتھ تصویر کشی بھی کی۔