فلسطینی حامیوں نے کینیڈا کی نائب وزیر اعظم سمیت 17 ارکان پارلیمنٹ کے دفاتر پر قبضہ کرلیا

[]

ٹورنٹو: کینیڈا میں فلسطینیوں کے حامی شہریوں نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ سمیت 17 ارکان پارلیمنٹ کے دفاتر پر قبضہ کر کے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز کے مطابق پیر کو کینیڈا بھر میں شہریوں نے بڑی تعداد میں نائب وزیر اعظم اور ڈیڑھ درجن اراکین پارلیمنٹ کے دفاتر میں گھس کر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں دھرنا دیا۔

دھرنا دینے والے مظاہرین نے بینر اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے اور فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے گا۔ رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے کینیڈا کی حکومت سے جنگ بندی اور غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کا مطالبہ کیا۔

پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے، مظاہرین نے دفاتر پر قبضے کے بعد غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کے نام بھی پڑھے۔ فلسطینیوں کی حمایت میں ریلی بھی نکالی گئی جس میں پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین کینیڈا کی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کرنے، اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں لگانے اور فوجی مدد نہ بھیجنے کا مطالبہ کرتے رہے۔

فلسطینیوں کے حامیوں نے کینیڈا کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کے دفتر پر بھی قبضہ کیا اور کہا ’’ہم آپ پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہیں۔‘‘ مظاہرین غزہ میں نسل کشی بند کرو اور فلسطین کو آزاد کرو کے نعرے لگاتے رہے۔

احتجاج کرنے والے کارکنوں نے کینیڈا بھر میں سیاست دانوں کے دفاتر کی دیواروں پر شہید فلسطینی بچوں کے نام بھی چپکائے، مظاہرین نے برنابی سے لے کر اسکاربورو اور مونٹریال تک ممبران پارلیمنٹ کے سترہ دفاتر پر قبضہ کیا تھا، جس پر کم از کم 6 کارکنوں کو لبرل ایم پی عارف ویرانی کے ٹورنٹو آفس سے گرفتار کیا گیا۔

واضح رہے کہ کینیڈا کی حکومت نے اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ اس کا اتحادی اسرائیل غزہ میں ہزاروں لوگوں کو شہید کر رہا ہے، جن میں ساڑھے تین ہزار سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر نسلی کشی کا شدید خطرہ ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *