[]
دیرالبالہ(غزہ پٹی): اسرائیلی جنگی طیاروں نے اتوار کی صبح غزہ کے سب سے بڑے دواخانہ کے قریب فضائی حملے کئے۔ یہ دواخانہ مریضو ں اور ہزاروں فلسطینیوں سے بھرا ہے جنہوں نے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔ شہریوں نے یہ بات بتائی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس حکمرانوں کا ایک کمانڈ فورس اس دواخانہ کے نیچے موجود ہے۔ اس نے اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔ ایک دن قبل اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہونے اعلان کیاتھا کہ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ کا یہ دوسرا مرحلہ ہے۔
غزہ میں دبابے اور توپ خانہ داخل ہوگیاتھا۔ غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ جمعہ کو شدید بمباری سے کمیونکیشنس کو بھاری نقصان پہنچا۔ 23لاکھ کی آبادی والی غزہ پٹی بڑی حد تک دنیا سے کٹ کررہ گئی۔ اتوار کی صبح غزہ میں کئی لوگوں کو کمیونکیشن بحال کردیاگیا۔
مقامی ٹیلیکام کمپنیوں‘انٹرنیٹ ایکسس ایڈوکیسی گروپ‘ نیٹ بلاکس ڈاٹ او آرجی نے یہ بات بتائی۔ زمینی سطح پر اس کی توثیق بھی ہوئی۔ غزہ میں افراتفری مچی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزیناں نے کہا کہ ہزاروں لوگ غزہ میں اس کے امدادی گوداموں میں گھس پڑے۔
ایجنسی کے ڈائرکٹرتھامس وائٹ نے کہا کہ یہ بڑا پریشان کن ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تازہ فضائی حملوں میں غزہ شہر کے شفاء ہاسپٹل جانے والی بیشترسڑکیں تباہ ہوگئیں۔ یہ دواخانہ محصورہ علاقہ کے شمالی حصہ میں واقع ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا حکم مان کر بیشترشہری شمال سے جنوب کی طرف منتقل ہوگئے۔ شمال میں ابھی بھی ہزاروں شہری موجود ہیں کیونکہ اسرائیل نے نام نہاد سیف زونس پر بھی بمباری کی۔ شفاء ہاسپٹل میں ہزاروں لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
یہ دواخانہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے مریضوں سے بھرا پڑا ہے۔ دواخانہ میں پناہ لینے والے ایک شخص نے فون پر بتایاکہ دواخانہ پہنچنا انتہائی دشوار ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ سارا علاقہ کٹ گیا ہے۔ غزہ کے ایک اورشہری عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ دو دن میں اسرائیل نے جو بمباری کی وہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے بے حد شدید بمباری ہے۔
حماس کے سرنگوں اور دوسرے انفراسٹرکچر کے بارے میں بہت کم جانکاری ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے 7اکتوبر کے حملہ کو شکست مانا جس میں 1400 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے۔ ہرکسی کو جن میں میں بھی شامل ہوں جواب دینا ہوگا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں زمینی حملہ دھیرے دھیرے بڑھاتی جارہی ہے۔ اسرائیلی حملہ کے باوجود فلسطینی لڑاکوں نے اسرائیل پر راکٹس برسانا جاری رکھا ہے۔
ان کی اس راکٹ فائرنگ کی وجہ سے جنوبی اسرائیل میں سائرن مسلسل بج رہے ہیں۔ غزہ میں 14لاکھ افراد اپنا گھربار چھوڑکرجاچکے ہیں۔ نصف تعداد نے اقوام متحدہ کے اسکولوں اور پناہ گاہوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ کا واحد شمسی توانائی پلانٹ جنگ شروع ہونے کے فوری بعد بند ہوگیا۔ اسرائیل غزہ میں ایندھن آنے نہیں دے رہا ہے۔
دواخانے ایمرجنسی جنریٹرس چلانے کیلئے پریشان ہیں۔ حالیہ دنوں میں اسرائیل اورامریکہ دونوں نے شام میں ایران سے جڑے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فورسس نے مقبوضہ مغربی کنارہ میں بھی فلسطینی لڑاکوں پرفائرنگ کی۔