مسلم وزیر کے خلاف فرقہ وارانہ تبصرہ کوجائز ٹھہرانے کی کوشش

[]

گوہاٹی: الیکشن کمیشن کی جانب سے مبینہ فرقہ وارانہ بیانات پروجہ نمائی نوٹس دیئے جانے کے باوجود چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسواسرمانے آج اپنی تقریرکی مدافعت کی اورکہاکہ یہ چھتیس گڑھ کے وزیرمحمد اکبرپر حق بجانب تنقید تھی۔

الیکشن کمیشن نے جمعرات کے روزسرماکو ایک وجہ نمائی نوٹس جاری کی۔ ان پر مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کاالزام ہے۔ان سے کہاگیاہے کہ وہ30۔ اکتوبرتک نوٹس کاجواب دیں۔

سرمانے Xپر اپنے ایک پوسٹ میں کہاکہ کانگریس نے معزز الیکشن کمیشن سے ان معلومات کومخفی رکھاہے کہ محمد اکبر’کاوردھا‘ حلقہ سے اس کے امیدوارہیں۔ اسی لئے کسی امیدوارپر جائزتنقید کو فرقہ وارانہ سیاست نہیں کہاجاسکتا۔

سینئر بی جے پی لیڈرنے زوردے کر کہاکہ اپنی نمائندگی میں اہم حقیقت کا انکشاف نہ کرنے پرکانگریس کوقانونی نتائج کا سامنا کرناہوگا۔ انہوں نے کہاکہ مجھے معزز الیکشن کمیشن کی اجتماعی فہم و فراست پر پورا بھروسہ ہے۔

چیف منسٹر آسام‘ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش کے ایک پوسٹ پرردعمل ظاہر کررہے تھے جس میں رمیش نے کہاتھاکہ بی جے پی لیڈر”عادی مجرم“ ہیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہارکیاتھاکہ الیکشن کمیشن اس کیس کواس کے منطقی انجام تک پہونچائے گا۔سرما نے18۔ اکتوبرکوچھتیس گڑھ میں کاوردھا حلقہ میں انتخابی مہم چلانے کے دوران اکبرکونشانہئ تنقید بناتے ہوئے یہ تبصرہ کیاتھا۔

چھتیس گڑھ کے کاوردھا اسمبلی حلقہ میں 18۔ اکتوبرکوکی گئی تقریرمیں سرمانے اکبرپر طنز کرتے ہوئے کہاتھاکہ اگر اکبر کو گھرنہیں بھیجاگیاتو ماتاکوشلیا کی سرزمین گندی ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا تھاکہ اگرایک اکبرکسی جگہ پر آتاہے تو وہ 100اکبروں کوبلالیتاہے لہذا اسے جلد از جلد گھربھیج دیاجائے ورنہ ماتاکوشلیاکی سرزمین میلی ہوجائے گی۔

باور کیا جاتا ہے کہ ہندوؤں کے بھگوان رام کی ماں کوشلیاکاتعلق موجودہ دورکے چھتیس گڑھ سے تھا۔ کانگریس نے چہارشنبہ کے روزالیکشن کمیشن میں سرماکے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔پارٹی نے الزام لگایاتھاکہ اکبرکے خلاف سرماکے تبصرہ سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سماج کے ایک فرقہ کودوسرے فرقہ کے خلاف بھڑکاناچاہتے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے سرماکونوٹس جاری کرتے ہوئے انتخابی ضابطہ کی دفعہ کی طرف توجہ دلائی تھی جس میں کہاگیاہے کہ کسی پارٹی یا امیدوار کوکسی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوناچاہئے جس کی وجہ سے مختلف ذاتوں، برادریوں مذہبی یالسانی برادریوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوں یا آپسی نفرت میں اضافہ ہو یا کشیدگی بڑھے۔ واضح رہے کہ90رکنی چھتیس گڑھ اسمبلی کے انتخابات 7۔ نومبراور 17نومبر کودومراحل میں ہوں گے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *