[]
حیدرآباد: لشکر بونال کا جو تلنگانہ کی منفرد ثقافت کی علامت ہے، اتوار کے روز سکندرآباد میں روایتی جوش وخروش کے ساتھ آغاز ہوا۔ ہزاروں کی تعداد میں بھکتوں نے اُجین مہانکالی مندر میں پوجا کی۔
چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ان کی اہلیہ شوبھانے دیوی کے درشن کئے، اور خصوصی پوجا میں بھی شرکت کی۔چیف منسٹر کے سی آر نے روایت کے مطابق سلک کے کپڑے بطور نذرآنہ پیش کئے۔ تلنگانہ کے وزیر افزایش مویشیان ٹی سرینواس یادو نے افراد خاندان کے ساتھ دیوی کو بونم کا پہلا نذرآنہ پیش کیا۔
ہریانہ کے گورنر بنڈارودتاتریہ، مرکزی وزیر وصدر تلنگانہ بی جے پی کشن ریڈی، ایم ایل سی کے کویتا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین اس سالانہ تقاریب میں شریک تھے۔ ریاستی وزیر انڈومنٹ اے کرن ریڈی، وزیر لیبر ملا ریڈی اور دیگر قائدین نے اس موقع پر دیوی کے درشن کئے۔ خاتون بھکتوں نے بونم پیش کیا۔
بونم جو گڑ، چاول، دہی اور نیم کے پتوں سے تیار کیا جاتا ہے، مہانکالی دیوی کو پیش کیا جاتا ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر کی دختر کے کویتا نے کئی خواتین کے ساتھ مہانکالی مندر پہنچیں اور دیوی کی پوجا کی۔ مندر کا علاقہ اور اس کے اطراف واکناف کے محلوں میں آج تہوار جیسا ماحول دیکھا گیا۔
نئے لباس زیب تن کی ہوئی خواتین نے مختلف ثقافتی پروگراموں میں شرکت کی۔ بونال تقاریب کے پرامن انصرام کیلئے بڑے پیمانے پر صیانتی انتظامات کئے گئے۔ مندر میں پوجا کیلئے خاتون بھکتوں کیلئے علیحدہ قطار بنائی گئی تھی۔ بونال تہوار کا اختتام پیر کے روز مشہور رنگم کے ساتھ عمل میں آئے گا۔
رنگم میں ریاست کے مستقبل میں پیش قیاسی کی جائے گی۔ غیر شادی شدہ ایک خاتون یہ پیش قیاسی کرے گی۔ جس کے بعد گھاتم جلوس برآمد ہوگا۔ دیوی کی تصویر کے ساتھ ایک ہاتھی جلوس نکالا جائے گا۔ جلوس کے آگے، ڈھول کی تھاپ پر پوتھراج رقص کریں گے۔ یہ جلوس مختلف راستوں سے گزرے گا۔ ہندو کیلنڈر کے آشاڈم مہینہ میں بونال آشاڈم تہوار کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
بھکت بالخصوص خاتون بھکت، سجے سجائے برتنوں، ہانڈیوں میں بونم رکھ کر اسے دیوی مہانکالی کو پیش کرتی ہیں۔ اس بونال کو سکندرآباد بونال یا لشکر بونال کہا جاتا ہے۔ جڑواں شہر حیدرآباد اور سکندرآباد میں یہ تہوار، تقریباً ایک ماہ تک منایا جاتا ہے۔ اس تہوار کا آغاز22جون کو قلعہ گولکنڈہ کی جگدمبا ٹمپل سے ہواتھا۔
پرانے شہر کی سمہا واہنی مہانکالی مندر لال دروازہ اور اکنامادنا مہانکالی مندر ہری باؤلی میں 23 جولائی کو منایا جاتا ہے۔ عام لوگوں کا خیال ہے کہ 150 سال پہلے جب حیدرآباد میں ہیضہ کی وبا پھوٹ پڑی تھی، اس کے بعد سے یہ تہوار ہر سال پابندی کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مہانکالی کے غصہ سے یہ وبا پھوٹ پڑی تھی۔ دیوی کو منانے کیلئے بونم پیش کیا جاتا ہے۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد ریاستی حکومت نے بونال کو سرکاری سطح پر منایا جارہا ہے۔