[]
غزہ: اسرائیل کی فلسطینیوں پروحشیانہ بمباری نے اہل غزہ پر قیامت ڈھا دی ہے جس سے اب تک جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 4700 تک پہنچ گئی جبکہ 13ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں متاثر ہونے والوں میں 70 فیصد بچے،خواتین اور بزرگ شامل ہیں جبکہ 2ہزار کے قریب بچے،ایک ہزار سے زائد خواتین اور 21 صحافی جاں بحق ہوچکے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ غزہ میں غذا کی شدید کمی، ادویات، پانی اور بجلی کی بندش کے باعث بمباری سے بچ جانے والے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے، عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں جبکہ ہر طرف تباہی کے دل دہلا دینے والے مناظر ہیں اور اب بھی ملبے تلے فلسطینیوں کی بڑی تعداد دبی ہے۔
گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران غزہ میں متعدد ہسپتالوں کے قریب دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس میں کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔ بتایا گیا کہ ہسپتالوں میں غزہ کا سب سے بڑا میڈیکل کامپلکس الشفاء، القدس اور انڈونیشین ہسپتال شامل ہیں۔
عرب الاھلی ہسپتال کے قتل عام کے دوبارہ ہونے کے خدشات کے جلو میں غزہ کے تمام ہسپتالوں کو اسرائیل کی طرف سے ایک انتباہ موصول ہوا ہے کہ اگر انہیں خالی نہ کیا گیا تو وہ بغیر وقت ضائع کیے ان پر بمباری کر دیں گے۔
دوسری جانب،فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ پسپا کر دیا ہے، اس جھڑپ میں اسرائیل کا ایک ٹینک اور دو بلڈوزر تباہ ہو گئے ہیں اسرائیلی فوج کی غزہ میں داخل ہونے کی کوشش ناکام ہوگئی۔
حماس نے دعوی کیا ہے کہ غزہ کے سرحدی علاقے خان یونس کے قریب اسرائیلی فوج کے زمینی حملے کی پسپائی کے بعد صیہونی فوجی اپنی گاڑیاں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔اسرائیلی فوجی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ایک ٹینک نے غلطی سے غزہ کی پٹی کے باہر مصری چوکی کو بھی نشانہ بنایا۔