[]
پیرس: اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر فرانسیسی حکومت اپنے ہی لیجنڈری فٹبالر کے خلاف میدان میں آگئی۔
رپورٹس کے مطابق فرانسیسی وزیرداخلہ نے سعودی کلب التحاد فٹبالر کریم بینزیما پر الزام عائد کیاہے کہ ان کا تعلق اخوان المسلمون سے ہے جبکہ ایک انتہاء پسند جماعت کے رہنما نے فلسطین کی حمایت کرنے پر فٹبالر سے ”فرانسیسی شہریت“ اور ”بیلن ڈی اور“ ایوارڈ واپس لینے کا مطالبہ کیاہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظلوم فلسطینیوں کے حق میں کریم بینزیما نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر بیان جاری کرتے ہوئے لکھا تھاکہ ”ہماری دعائیں غزہ کے مقامی لوگوں کیلئے ہیں جو ایک بار پھر ناانصاف بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں جس سے بچے اور خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں“۔
اس سے قبل حال ہی میں سعودی قومی دن کے موقع پر روایتی لباس پہننے پر کریم بینزیما کو انتہا پسند نیشنل پارٹی کے سربراہ نے تنقید کرتے ہوئے ہوئے الزام لگایا تھاکہ انہوں نے ”سعودی عرب کا رخ اس لیے کیا کیونکہ وہ اسلام پسند طرز زندگی چاہتے تھے“۔
ٹی وی شو کے دوران دیگر سیاستدانوں نے بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھاکہ ”وہ لوگ جو اسلام پسند طرز زندگی کے خواہاں ہیں وہ انہیں ممالک میں چلے جائیں تو شاید فرانس بہتر ہو“۔ واضح رہے کہ کریم بینزیما نے سال 2022 کا بیلن ڈی اور ایوارڈ جیتا تھا وہ یہ ایوارڈ جیتنے والے پانچویں فرانسیسی کھلاڑی ہیں۔
فرانس کی جانب سے آخری بار 1998 میں زین الدین زیڈان نے یہ اعزاز اپنے نام کیا تھا۔اس دوران جرمن فٹبال کلب بائرن میونخ نے سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کی حمایت کا اظہار کرنے والے مراقشی فٹبالر نوکر مزراوی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
نوسر کلب ٹیم بائرن میونخ کیلئے بھی کھیلتے ہیں۔ بائرن کے چیف ایگزیکٹیو جان کرسچن ڈریسن نے کہاکہ ناؤزر نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ ایک امن پسند شخص ہے اور وہ دہشت گردی اور جنگ کے خلاف ہے اور وہ اپنے عہدہ سے کبھی کسی کو تکلیف پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ہمارا کلب حماس کے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتا ہے۔ نوسر نے کہاکہ میں تمام دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کی مذمت کرتا ہوں۔