اسرائیل، غزہ پر زمینی حملہ کے لئے تیار، ہزاروں فوجی اور دبابے متحرک

[]

لندن: اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر اسرائیلی دبابے اور ہزاروں فوجی جنگ کے لئے تیار ہیں۔ جنگ زدہ غزہ پر زمینی حملہ یقینی دکھائی دیتا ہے۔ میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ ہزاروں اسرائیلی فوجی‘ کئی دبابے اور بکتربند گاڑیاں اب سرحد پر پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔

وہ غزہ پٹی پر زمینی حملہ کے لئے تیار ہیں جہاں حماس کے پاس 203 یرغمالی موجود ہیں۔ جمعہ کی صبح ہیوی مشین گن فائر کے بعد توپ خانہ اور فوجیوں کی بڑی تعداد سرحد پر جمع ہے۔ ڈیلی میل نے یہ اطلاع دی۔ اسرائیل نے غزہ پر فضائی حملے لگاتار جاری رکھے ہیں۔

اس نے لبنانی سرحد کے قریب واقع شمالی اسرائیلی شہر خالی کرانا شروع کردیا ہے جو اس بات کا ایک اور اشارہ ہے کہ اس کے زمینی حملہ کے نتیجہ میں مشرق ِ وسطیٰ میں اتھل پتھل ہوسکتی ہے۔ 20 لاکھ فلسطینی چھوٹے سے علاقہ میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ ہزاروں جاں بحق ہوئے۔ اب اسرائیل کے زمینی حملہ کے نتیجہ میں مزید جانیں جاسکتی ہیں۔

اخبار ڈیلی میل کے بموجب اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ سرحد کے قریب پوزیشن سنبھالے فوجیوں سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ وہ عنقریب دیکھیں گے کہ فلسطینی انکلیو اندرسے کیسا ہے۔ اسرائیل ڈیفنس فورسس(آئی ڈی ایف) کے ایک انفینٹری کمانڈر نے ڈیلی میل ڈاٹ کام سے کہا کہ ہم حملہ کے لئے تیار ہیں۔

اس نے کہا کہ اس کے فوجیوں کے حوصلے کافی بلند ہیں۔ اسرائیلی قائدین نے غزہ کو حماس حکمرانوں سے پاک کرنے کا عہد کرلیا ہے چاہے اس کے لئے انہیں کئی سال جاری رہنے والی گھر گھر کارروائی کیوں نہ کرنا پڑے اور فلسطینیوں کی بے شمار جانیں کیوں نہ چلی جائیں۔ خان یونس سے اے پی کے بموجب اسرائیل نے جمعہ کی صبح غزہ پٹی پر بمباری کی۔

اس نے ان علاقوں کو نشانہ بنایا جہاں فلسطینیوں سے پناہ لینے کو کہا گیا تھا۔ اس نے لبنان کی سرحد کے قریب اپنا ایک ٹاؤن خالی کرانا شروع کردیا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ غزہ پر امکانی زمینی حملہ بڑی علاقائی جنگ میں بدل سکتا ہے۔ غزہ میں فلسطینیوں نے بتایا کہ خان یونس پر بڑے فضائی حملے ہوئے۔

ایمبولنس گاڑیوں میں مرد‘ خواتین اور بچوں کو مقامی ناصر ہاسپٹل لے جایا گیا۔ غزہ کا یہ دوسرا بڑا دواخانہ پہلے ہی مریضوں اور پناہ لینے کے خواہاں افراد سے بھرا پڑا ہے۔ غزہ میں 10لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامن نتن یاہو نے جاریہ ہفتہ جنوبی غزہ کے علاقوں کو سیف زون قراردیا تھا لیکن اسرائیلی فوج کے ترجمان نردینار نے جمعہ کے دن کہا کہ کوئی محفوظ زون نہیں۔

غزہ کے دواخانوں میں راشننگ شروع ہوگئی ہے کیونکہ میڈیکل سپلائز اور جنریٹرس کا فیول ختم ہوتا جارہا ہے۔ ڈاکٹروں نے تاریک وارڈس میں موبائل فون کی روشنی میں آپریشن کئے۔ انہوں نے زخم ٹھیک کرنے کے لئے ونیگر کا استعمال کیا۔ شمالی مصر کے شہر رفح کی سرحد پر 200 ٹرک اور 300 ٹن امدادی سامان تیار ہے۔ جمعہ کے دن سرحدی سڑک کی مرمت کا کام شروع ہوا جسے فضائی حملوں میں نقصان پہنچا ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گٹیرس نے جمعہ کے دن رفح سرحد کا دورہ کیا۔ انہو ں نے اپیل کی کہ امداد فوری غزہ بھیجی جائے۔ اسرائیل نے غزہ اور لبنان کی سرحد کے قریب سے اپنے ٹاؤنس خالی کرالئے ہیں۔ اس نے یہاں کے رہنے والوں کو دیگر مقامات پر ہوٹلوں میں ٹھہرایا ہے۔ لبنان کے حزب اللہ گروپ نے جس کے پاس طویل رینج کے راکٹوں کا بڑا ذخیرہ ہے‘ سرحد پر روزانہ فائرنگ جاری رکھی ہے۔

اس طرح اس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ جنگ میں کود پڑے گا۔ بغداد سے اے پی کے بموجب غزہ پٹی کے فلسطینیوں سے اظہار ِ یگانگت اور اسرائیلی ناکہ بندی کے خاتمہ کے مطالبہ پر زور دینے عراق میں اُردن سے متصل سرحد پر جمعہ کے دن مظاہرین جمع ہوئے جبکہ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں مظاہرین نے کئی مساجد سے امریکی سفارت خانہ کی طرف مارچ کیا۔

انہوں نے اسرائیل کو امریکی تائید کی مذمت کی اور اسرائیل کے فضائی حملے روکنے کا مطالبہ کیا۔ ایسا ہی احتجاج اقوام متحدہ مشن کے سامنے بھی ہوا جو جکارتہ میں کڑے پہرہ والے امریکی سفارت خانہ سے چند کیلو میٹر دور واقع ہے۔ انڈونیشیا کی وزارت ِ خارجہ کے کمپاؤنڈ میں بھی مظاہرہ ہوا۔ حکام کا اندازہ ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں نماز ِ جمعہ کے بعد ریالیوں میں ایک ہزار کے آس پاس لوگوں نے حصہ لیا۔

اس ہفتہ مصر کی یونیورسٹیوں کے علاوہ بیروت میں امریکی سفارت خانہ کے سامنے احتجاج ہوچکا ہے۔ اسرائیل پر حماس کے حملہ کے تقریباً 2 ہفتے بعد بھی ایسے مظاہرے جاری ہیں جبکہ اسرائیل‘ غزہ پر زمینی حملہ کی تیاری میں ہے۔ غزہ کی وزارت ِ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے 4 ہزار افراد جاں بحق ہوئے اور 13 ہزار زخمی ہوئے۔ سمجھا جاتا ہے کہ ایک ہزار افراد ملبہ تلے دبے ہیں۔ اسرائیل میں 1400 ہلاکتیں ہوئیں۔

ایران نواز شیعہ سیاسی گروپس اور عراقی ملیشیا کی اپیل پر سینکڑوں عراقی مظاہرین نے اردن سے متصل سرحد پر احتجاج کیا۔ بغداد میں کڑے پہرہ والے انٹرنیشنل زون کی مین گیٹ کے قریب بھی احتجاج کی اپیل کی گئی جہاں امریکی سفارت خانہ واقع ہے۔ مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرائے اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ انڈونیشیا میں امریکی سفارت خانہ کی طرف مارچ کے باعث ٹریفک درہم برہم ہوگئی۔

مظاہرین اللہ اکبر اور فلسطینیوں کو بچاؤ کے نعرے لگارہے تھے۔ وہ انڈونیشیائی اور فلسطینی پرچم لہرارہے تھے۔ بعض مظاہرین نے امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم بن یامن نتن یاہو کی تصاویر کو آگ لگائی۔ انڈونیشیا کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ انڈونیشیا میں اسرائیلی سفارت خانہ نہیں ہے۔ یہ ملک عرصہ ئ دراز سے فلسطینیوں کا حامی رہا ہے۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت میں بھی احتجاج ہوا۔ مظاہرین نے نعرے بازی کی اور فلسطینی پرچم لہرائے۔ انہوں نے جو بیانر تھام رکھے تھے ان پر ہم غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیل کے ہاتھوں قتل ِ عام رک جائے تحریر تھا۔ سیؤل میں ایک مصری طالب ِ علم الشافع محمد نے کہا کہ برائے مہربانی انسانی زندگیوں کی فکر کیجئے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *