[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے 7 جولائی کو یوم حرمت قرآن کے طور پر منانے کا فیصلہ قابل تحسین اور انتہائی مناسب اقدام ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن دنیا کے بڑے مذہب کی مقدس کتاب ہے۔ اس کتاب کی توہین اور دیگر آسمانی ادیان کی مقدسات کی بے حرمتی ناقابل قبول عمل ہے۔ یہ عمل صرف ایک آسمانی کتاب کی توہین نہیں بلکہ تمام آسمانی ادیان کی توہین ہے۔ مغربی دنیا میں پیش آنے والا یہ واقعہ اظہار بیان کی آزادی کا ناجائز استفادہ کے زمرے میں آتا ہے۔
سفارت خانے کے بیان کہا گیا ہے کہ اس طرح کے متعصبانہ اقدامات رائے عامہ کو بھڑکانے، عدم استحکام پیدا کرنے، تشدد اور نفرت پھیلانے کی کوشش کا حصہ ہیں۔ مذہبی مقدسات کی توہین کے ذریعے رائے عامہ کو بھڑکانے کے اس متعصبانہ طریقے کا عالمی سطح پر ہر ممکن طریقے سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
سفارتخانے کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر مومنین اور مفکرین کا دعوت دی گئی ہے کہ متحد ہوکر ان اقدامات کی مذمت کریں۔
دینی مقدسات اور تعلیمات کی توہین اسلاموفوبیا کا حصہ ہے جس کو سیاسی اور قانونی طریقے سے روکنا چاہیے کیونکہ یہ عمل عوام کے اندر نفرت، تشدد اور نسل پرستی پھیلانے کا باعث بنتا ہے جس سے دنیا عدم استحکام کا شکار ہوسکتی ہے۔
سفارت خانے نے اپنے بیان میں تاکید کی ہے کہ ان واقعات کے بعد پیش آنے والی صورتحال پر قابو پانے کے لئے بین المذاہب گفتگو اور مکالمے کا عمل شروع کیا جائے۔