[]
حیدرآباد: سٹی پولیس نے سرعت کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے شہر کے ضیاء گوڑہ میں شرپھیلانے کے الزام میں بھگواجماعت کے چند شرپسندوں کوگرفتار کرلیا۔
بتایا جاتاہے کہ بی جے پی سے معلون معطل رکن اسمبلی کے خلاف پولیس کارروائی پر برہم بھگواجماعت کے چند قائدین شہر کی پرامن فضاء کومکدرکرنے کیلئے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں مگر مستعد پولیس نے ان کی سازشوں کوناکام بناتے ہوئے کل زعفرانی جماعت کے چندافرادکو گرفتار کرلیا۔
ذرائع کے بموجب میلادجلوس کے موقع پر اتوار کے روزضیاء گوڑہ میں ایک ہوٹل کے سامنے میلادجلوس جارہا تھا کہ ہوٹل کے پاس موجود چند شرپسندوں نے اس جلوس کا تعاقب کیااورجوابی نعرے بازی شروع کردی ۔
جبکہ میلادجلوس میں شریک نوجوان جونعرے بلند کررہے تھے وہ کسی مذہب کے خلاف نہیں تھے مگر اس کے باوجودفرقہ پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شرپسندکچھ دیرتک جوابی نعرے بازی کرتے رہے اور جلوس کا تعاقب کرنے لگے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ہوٹل کے مالک کاچھوٹا بھائی‘بی جے پی سے معطل رکن اسمبلی کا بااعتماد رفیق بتایاگیا ہے اور اس کے اشارہ پریہ عناصر سرگرم رہتے ہیں۔8دن قبل حالت نشہ میں کسی نے گالی گلوج کی تھی تب بھی اس نے اپنے ٹولہ کے 20تا 25 افراد کو جمع کرلیا تھا جبکہ وہ معاملہ فرقہ وارانہ نوعیت کانہیں تھا۔
کل رات کلثوم پورہ پولیس نے جوابی نعروں کی ویڈیووائرل ہونے کے بعد 5شرپسندوں کوحراست میں لے لیااورکمشنرٹاسک فورس ٹیم نے 3 شرپسندوں کودھردبوچ لیا۔اس بات کی اطلاع پر بھگواپارٹی سے معطل رکن اسمبلی پولیس پر برس پڑے اورانتباہ دیا کہ اگر ایف آئی آر درج کرنا ہی ہے تو دونوں (ہندوؤں اورمسلمانوں) کے خلاف درج کیا جانا چاہئے۔
بصورت دیگر اس کا انجام ٹھیک نہیں ہوگا‘ جبکہ مسلمان پولیس سے اجازت کے بعدپرامن جلوس نکال رہے تھے جبکہ وہاں جوابی نعروں کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔مسلمانوں نے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا اور وہاں سے چلے گئے۔سچ بات یہ ہے کہ شرپسند عناصر مسلمانوں کو مشتعل کرنا چاہتے تھے‘ مسلمانوں کے صبروتحمل سے فساد ٹل گیاورنہ وہاں بہت کچھ ہوسکتا تھا۔
یہ ہوٹل فرقہ پرست عناصر کی سازشوں کا اڈہ مانی جاتی ہے۔گرفتارشدگان میں ایک نام کنکیا بتایا جاتاہے۔ پولیس جب کنکیا کے گھر پہونچی تووہ پلنگ کے نیچے چھپ گیا تھا۔اس واقعہ کی تحقیقات کلثوم پورہ سب انسپکٹر نرسنگ راؤ کررہے ہیں۔
اس کیس میں جملہ 10تا15 شرپسندپولیس کومطلوب ہیں۔ تمام گرفتارشدگان کو41سی آرپی سی کے تحت نوٹس دیکر رہاکردیا گیا۔ شرپسندوں کی گرفتاری کی اطلاع ملتے ہی رکن اسمبلی نے پولیس کوفون کرکے احتجاج کیا۔ جبکہ حلقہ اسمبلی کاروان کے بی جے پی کے شکست خوردہ امیدوار ضیاء گوڑہ کے موجودہ کارپوریٹر نے کلثوم پورہ پولیس اسٹیشن میں پہنچ کر شرپسندوں کی رہائی کے لئے نمائندگی کی۔
اہم بات یہ ہے کہ پولیس کوچاہئے کہ وہ ان ملزمین کیخلاف دفعہ 295کے تحت کارروائی کرے جبکہ مسلمانوں کیخلاف معمولی واقعہ پربھی پولیس سنگین مقدمات درج کرتی ہے۔