[]
جئے پور: جئے پور کے گنگا پول علاقہ میں جمعہ کی رات ایک معمولی سڑک حادثہ کے بعد لوگوں کے ہجوم نے مبینہ طور پر رام گنج کے 20 سالہ اقبال مجید کو مار پیٹ کی تھی۔ راجستھان پولیس نے ہفتہ کی شب 15 کے منجملہ 6 افراد کو گرفتار کرلیا جنہیں قبل ازیں مسلم نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
جئے پور کے کمشنر پولیس بیجو جارج جوزف نے کہا کہ انھوں نے ابتدائی تحقیقات کے بعد 9 افراد کو رہا کردیا ہے، لیکن جمعہ کی رات دیر گئے نوجوان کے قتل میں ملوث ہونے پر 6 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
اس واقعہ کے بعد علاقہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ مار پیٹ کیے جانے کے بعد مجید کو سوائے مان سنگھ ہاسپٹل میں شریک کرایا گیا تھا، لیکن اسی رات انھیں مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔
جمعہ کی رات ایک بڑا ہجوم ہاسپٹل پہنچا اور ملزمین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ہفتہ کی صبح رام گنج۔ مانک چنگ روڈ کے قریب مصروف تجارتی علاقہ میں ایک بار پھر بڑا ہجوم جمع ہوگیا۔ انھوں نے اس علاقہ کی کئی دکانات میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
اس معاملہ سے واقف عہدیداروں کے مطابق ہفتہ کو اس علاقہ میں پولیس کی بھاری جمعیت متعین کی گئی۔ پولیس نے اتوار کو بتایا کہ مظاہرین نے علاقہ میں سڑکیں مسدود کردی تھیں اور صورتِ حال پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
راجستھان کے ڈائرکٹر جنرل آ ف پولیس اومیش مشرا نے کہا کہ اس علاقہ میں مناسب تعداد میں پولیس تعینات کی گئی ہے۔ ڈرونس کے ذریعہ بھی نگرانی کی جارہی ہے۔ ملزمین کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے گی۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مجید ایک ٹو وہیلر پر جئے سنگھ پورہ کھور سے واپس ہورہا تھا۔
گنگا پول علاقہ کے قریب اس کی گاڑی ایک اور گاڑی سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجہ میں ہاتھا پائی اور عوام کا ہجوم جائے واقعہ پر جمعہ ہوگیا۔
مانک چوک کے سرکل آفیسر ہیمنت جاکھر نے ہفتہ کے روز بتایا تھا کہ موہن لال نامی شخص نے معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کی تھی، لیکن مجید اس کے ساتھ بھی الجھ پڑا، جس کے بعد ہجوم نے مجید پر سلاخوں اور لاٹھیوں سے حملہ کردیا تھا۔
اسی دوران مجید کے ارکانِ خاندان نے تمام ملزمین کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا۔ متوفی کے والد نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے لڑکے کو وحشیانہ انداز میں قتل کردیا گیا۔
میں تمام ملزمین کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کرتا ہوں۔ پولیس کو آج صبح احتجاج کرنے والوں کے بجائے اصل مرتکبین کو گرفتار کرنا چاہیے۔