[]
حیدرآباد: سٹی پولیس جہاں جمعرات کے روز شہر میں گنیش جلوس کے بندوبست میں مصروف تھی مگر وہیں دوسری جانب پرانے شہر میں پولیس کو ایک الگ ہی روپ میں دیکھاگیا۔
میلادالنبیؐ کے موقع پرپرانے شہر میں کمسن اورمعصوم بجے‘اپنی سیکلوں اورگاڑیوں پر سبزجھنڈیاں لگاکر راستہ سے گزررہے تھے کہ سٹی پولیس کے چندجوانوں نے ان بچوں کوروک کر ان کی سائیکلوں سے ان جھنڈیوں کوچھین لئے پولیس کے اس رویہ کا ان معصوم بچوں کے ذہن پر خراب اثر پڑا ہوگا۔
اگرچیکہ میلادجلوس کمیٹی نے یکم اکتوبرکو میلادجلوس نکالنے کا اعلان کیاہے مگر ان چھوٹے بچوں کویہ بات نہیں معلوم تھی وہ‘حسب سابق جوش وخروش کے ساتھ اپنی سائیکلوں اور گاڑیوں پر سبزجھنڈیاں لگائی تھیں مگر قانون نافذکرنے والی شہر کی اس ایجنسی کوان معصوموں کی حرکت بھی پسندنہیں آئی۔
8تا10 چھوٹے بچوں پرمشتمل گروپ کی سائیکلوں سے سبزجھنڈیاں اتاری گئیں‘یہ واقعہ‘تالاب کٹہ بی بی بازار چوراہا‘ دبیرپورہ فلائی اوور پرپیش آیا۔کل دوپہر دبیرپورہ دروازہ کے قریب ایک لاری جس میں گنیش مورتی تھی‘ ڈی جے ساؤنڈ بج رہاتھا۔کچھ فاصلہ پر لاوڈاسپیکر پر قوالی چل رہی تھی مگرایک سب انسپکٹر نے فوری مداخلت کرتے ہوئے قوالی کے اسپیکر کو بندکرادیا۔
اعتبارچوک کے پاس ایک لڑکا‘ اپنی ایکٹیوا پر جارہاتھا‘اس کی گاڑی پرسبزجھنڈی لگی ہوئی تھی۔اس دوران پولیس کی تین گاڑیاں جن میں ایک انسپکٹر کی بھی گاڑی شامل ہے‘میں سوارملازمین پولیس نے ایکٹیواپرجانے والے لڑکے کوروکا اور ایکٹیواپرسبزجھنڈی لگانے پر سوالات کئے۔
اس دوران ایک ملازم نے ایکٹیواکی چابی نکالی تو دوسرے نے سبزجھنڈی نکال دی۔اس منظرکودیکھنے کے بعدہجوم اکھٹا ہوگیااورپولیس ملازمین سے پوچھا کہ اس لڑکے کا آخرقصورکیاہے؟ عوام کے رویہ کودیکھتے ہوئے لڑکے کو اس کی ایکٹیوکی چابی واپس کردی گئی۔ایسا محسوس ہورہا تھا کہ پولیس خود گڑبڑ کرنا چاہتی ہے؟
اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ اگر کوئی لڑکا‘ میلاد کی جھنڈی یاجھنڈاگاڑی یا سیکل پر لگاکر باہرنکلتاہے تو اس سے پولیس کوکیوں تکلیف ہورہی ہے؟۔معصوم بچوں کوروک کر ان کی سائیکلوں سے سبزجھنڈیاں نکال دینا اور پھر انہیں فوری مکانات چلے جانے کی ہدایت دینا کہاں تک درست ہے؟۔
سیکولرحکومت کے وزیر داخلہ‘ڈی جی پی اور سٹی کمشنر‘ پولیس کے اس رویہ کومتعصبانہ روش کہیں گے یا فرینڈلی پولیسنگ کہیں کے؟ گنیش وسرجن جلوس کے پرامن انصرام میں مسلمانوں کے صدفیصد تعاون کے باوجود سی وی آنند کے ماتحت عہدیداروں کامسلمانوں اورمعصوم بچوں کے ساتھ ایسا سلوک واقعی افسوسناک وشرمناک ہے۔