یوکرائن جنگ کی بنیادی وجہ نیٹو اور امریکی توسیع پسندی ہے، ایرانی اسپیکر

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے سربراہ محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ ایران یوکرائن جنگ کا مخالف اور فوری طور پر جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔

جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں برکس کے پارلیمانی وفود کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس برکس ممالک کے درمیان باہمی تعاون اور تعلقات میں اضافے کا باعث بنے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام دنیا کی مشکلات کا حل پیش کرنے میں ناکام ہوا ہے۔ دنیا کو اقتصادی طور پر مندی کا سامنا ہے۔ پوری دنیا میں غذائی بحران ہے اس کے باوجود اس بحران اور اقتصادی مشکلات کا پائدار حل ڈھونڈنے کی کوشش نہیں ہورہی ہے۔

قالیباف نے مزید کہا کہ سرحدی تنازعات اور دہشت گردی کی وجہ سے دنیا کا امن خطرے میں ہے۔ مغربی ممالک چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کو اپنے مفادات کے مطابق استعمال کرے جس کی وجہ سے عالمی بحران میں مزید شدت آئے گی۔ دنیا پر حاکم نظام سے لوگوں کو امید تھی کہ بین الاقوامی سطح پر درپیش مشکلات، آبی بحران، غذائی کمی، مہنگائی اور دہشت گردی جیسے مسائل کا حل پیش کرے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوسکا۔
انہوں نے عالمی نظام کے بارے میں نظرثانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ برکس کے ساتھ دنیا کے ممالک کے الحاق سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لوگ جدید نظام کے خواہشمند ہیں۔

ایرانی پارلیمانی سربراہ نے کہا کہ موجودہ عالمی اقتصادی نظام بعض مغربی ممالک کے مفادات کے تابع ہےامریکہ کی سربراہی میں مغربی ممالک موجودہ اقتصادی نظام کو اپنے مخالفین کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اقتصادی پابندیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے لوگوں کا موجودہ نظام پر سے اعتماد مزید اٹھ رہا ہے۔

انہوں نے سیاسی طور پر عالمی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرائن جنگ کو خودمختار ممالک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے بھڑکایا گیا ہے۔ ایران نے شروع سے ہی یوکرائن جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی اعلان کیا ہے کہ نیٹو اور امریکہ کی توسیع پسندی اس جنگ کا بنیادی سبب ہے۔ آج بھی امریکہ اس جنگ کے خاتمے کا سب سے بڑا مخالف ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایران جیسے ممالک کے خلاف روایتی جنگ شروع کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے اسی لئے ہائبرڈ جنگ کررہا ہے جس کا مقصد ملک میں بدامنی پھیلانا، اقتصادی بحران ایجاد کرنا اور نفسیاتی دباو بڑھانا ہے۔ اس وجہ سے دنیا آج عدالت اور انصاف کی تلاش میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اخلاق، ثقافت، معنویت اور دینی تعلیمات کی طرف توجہ دیئے بغیر اقتصادی ترقی اور پیشرفت ممکن نہیں ہے۔ مغربی ممالک میں قرآن کریم کی توہین کے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ ہمیں دینی تعلیمات پر اچھی طرح توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *