[]
مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ قرآن پاک کے مصدقہ ترجمے کی اشاعت کے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق درخواستوں پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کے وکلاء کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو طلب کریں گے، وہ عمل درآمد کے متعلق بیان ریکارڈ کرائیں۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عدالت کے پاس وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ کو طلب کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔
جسٹس شجاعت علی خان نے ریمارکس دیے ہم اللّٰہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس حکم پر عمل درآمد کرائیں گے، جو جتنے مرضی روڑے اٹکائے، عدالتی حکم پر عمل درآمد کرائیں گے۔ عدالت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیرِاعظم، وزیرِ اعلیٰ، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 16 اکتوبر کو آ کر پالیسی بیان دیں۔
واضح رہے کہ درخواست گزاروں نے قرآن پاک کے ترجمے میں تحریف اور قرآن بورڈ کی اجازت کے بغیر چھاپنے اور توہین آمیز مواد سوشل میڈیا سے نہ ہٹانے کے اقدام کو چیلنج کر رکھا ہے۔ دوسری جانب نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ حکومتِ پنجاب قرآن بورڈ کو پورا سپورٹ کرے گی۔