[]
انڈونیشیا کی ایک عدالت نے ایک خاتون ٹک ٹاکر کو ایک ویڈیو میں توہین مذہب کے ارتکاب کے جرم میں دو سال قید اور بھاری جرمانے کی سزائیں سنا دی ہیں۔ اس نے ویڈیو میں سؤر کا گوشت کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھی۔
جکارتہ سے بدھ 20 ستمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس انڈونیشی خاتون کا نام لینا مکھرجی ہے اور اس کی عمر 33 برس ہے۔ اسے جنوبی سماٹرا کے شہر پالیم بانگ کی ایک عدالت نے گزشتہ روز دو سال قید اور 250 ملین روپے جرمانے کی سزائیں سنا دیں۔
اس خاتون پر، جو اپنی شناخت ایک مسلم شہری کے طور پر کراتی ہے، الزام تھا کہ اس نے اسی سال سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر ایک ایسی ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں اس کے سامنے سؤر کا گوشت رکھا ہوا تھا، اور اس نے بسم اللہ پڑھ کر اسے کھانا شروع کر دیا تھا۔
ویڈیو وائرل ہو گئی تھی
لینا مکھرجی کی یہ ویڈیو وائرل ہو گئی تھی اور اسے کئی ملین افراد نے دیکھا تھا۔ اس ویڈیو پر ملک کے قدامت پسند مسلم حلقوں نے شدید تنقید بھی کی تھی۔ بعد میں مارچ کے مہینے میں پالیم بانگ ہی کے ایک شہری نے اس خاتون کے خلاف یہ شکایت کرتے ہوئے ایک مقدمہ بھی درج کروا دیا تھا کہ وہ بطور مذہب اسلام کی توہین کی مرتکب ہوئی تھی۔
اس مقدمے میں عدالت نے گزشتہ روز اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ خاتون ٹک ٹاکر ”ایسی معلومات پھیلانے کی مرتکب ہوئی، جن کا مقصد ایک مخصوص مذہب اور اس کے ماننے والوں کے خلاف نفرت کو ہوا دینا تھا۔‘‘ سب سے بڑی مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں عدالت نے لینا مکھرجی کو دو سال کی سزائے قید کے علاوہ 250 ملین انڈونیشی روپے کا جو بھاری جرمانہ بھی کیا، وہ 16,200 امریکی ڈالر کے برابر بنتا ہے۔ یہ ٹک ٹاکر اگر جرمانے کی رقم ادا نہ کر سکی، تو اسے دو سال کے بعد اضافی طور پر مزید تین ماہ جیل کاٹنا ہو گی۔
علماء کونسل کا فتویٰ
پالیم بانگ کی مقامی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسلام میں، جو انڈونیشیا میں اکثریتی آبادی کا مذہب ہے، سؤر کا گوشت کھانا ممنوع ہے۔ لیکن لینا مکھرجی اپنی ٹک ٹاک ویڈیو میں اس جانور کا گوشت کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھ کر اس لیے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی وجہ بنیں کہ مسلمان یہ دعائیہ کلمات حلال خوراک کھانے سے پہلے پڑھتے ہیں۔
اس ٹک ٹاک ویڈیو پر انڈونیشیا میں بہت زیادہ تنقید کی گئی تھی اور ملک کے اعلیٰ ترین اسلامی ادارے انڈونیشی علماء کونسل نے بھی بعد میں فتویٰ دے دیا تھا کہ یہ خاتون ٹک ٹاکر اپنی مذکورہ ویڈیو میں توہین مذہب کی مرتکب ہوئی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;