ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی

[]

ٹورنٹو/ نئی دہلی: کینیڈا اور ہندوستان نے وزیراعظم کینیڈا جسٹن ٹروڈو کے اس الزام کے بعد ایک دوسرے کے سینئر سفارت کاروں کو خارج کردیا کہ سرے میں جون میں ایک ممتاز سکھ علیحدگی پسند رہنما کی ہلاکت میں ”حکومت ِ ہند کے ایجنٹس ملوث ہیں“۔

 نئی دہلی نے اس الزام کو بے ہودہ اور محرکہ قراردے کر یکسر مسترد کردیا۔ ممنوعہ خالصتان ٹائیگرفورس (کے ٹی ایف) کے سربراہ 45 سالہ ہردیپ سنگھ نجار کو جو ہندوستان کو انتہائی مطلوب دہشت گرد تھا اور جس کے سر پر 10لاکھ روپے کا انعام تھا‘ 18 جون کو کینیڈا کے صوبہ برٹش کولمبیا کے مقام سرے میں گردوارہ کے باہر 2 نامعلوم بندوق برداروں نے گولی مارکر ہلاک کردیا تھا۔

 ٹروڈو نے پیر کے دن دارالعوام میں تقریر میں کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں سے کینیڈا کی سیکوریٹی ایجنسیاں اس الزام کی تحقیقات کررہی ہیں کہ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کی ہلاکت میں حکومت ِ ہند کے ایجنٹس کا ہاتھ ہے۔

پارلیمنٹ میں ٹروڈو کے اس ریمارک کے بعد کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانی جولی نے توثیق کی کہ انہوں نے ایک سینئر ہندوستانی سفارت کار کے اخراج کا حکم دیا ہے۔ ٹروڈو کے الزام اور جولی کے ریمارک پر منگل کے دن ہندوستان نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔

 وزارت ِ خارجہ ہند نے بھی کینیڈا کے ایک سفارت کار کو آئندہ 5 دن میں ہندوستان چھوڑدینے کا حکم دے دیا۔ وزارت ِ خارجہ نے نئی دہلی میں آج ایک بیان میں کہا کہ کینیڈا میں تشدد کی کسی بھی سرگرمی میں حکومت ِ ہند کے ملوث ہونے کا الزام بے ہودہ اور سیاسی محرکہ ہے۔

وزیراعظم کینیڈا نے ہمارے وزیراعظم سے بات چیت میں ایسے ہی الزامات عائد کئے اور ہم انہیں پوری طرح مسترد کرتے ہیں۔ ہمارا ملک جمہوری ہے اور ہم قانون کی حکمرانی کے سختی سے پابند ہیں۔ وزارت ِ خارجہ نے کہا کہ ایسے بے بنیاد الزامات کا مقصد خالصتانی دہشت گردوں اور انتہاپسندوں سے توجہ ہٹانا ہے جنہیں کینیڈا میں پناہ ملی ہوئی ہے اور یہ لوگ ہندوستان کے اقتدارِ اعلیٰ اور سالمیت کے لئے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

حکومت ِ ہند کا عرصہ سے اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہ کرنا تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ وزارت ِ خارجہ نے کہا کہ کینیڈا کی سیاسی شخصیتوں نے ایسے عناصر سے کھلے عام ہمدردی ظاہر کی ہے جو باعث ِ تشویش ہے۔

وزارتِ خارجہ نے کہا کہ کینیڈا میں غیرقانونی سرگرمیوں بشمول قتل‘ ہیومن ٹریفکنگ اور منظم جرائم کو چھوٹ دیا جانا نیا نہیں ہے۔ ہم حکومت ِ ہند کو ایسی سرگرمیوں سے جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ حکومت ِ کینیڈا سے ہماری خواہش ہے کہ وہ اُس کی سرزمین سے سرگرم تمام مخالف ہند عناصر کے خلاف فوری اور موثر قانونی کارروائی کرے۔

 جسٹن ٹروڈو نے ارکان ِ پارلیمنٹ سے کہا تھا کہ کینیڈا کی سرزمین پر اس کے ایک شہری کی ہلاکت میں کسی بیرونی حکومت کا ملوث ہونا ہمارے اقتدارِ اعلیٰ کی ناقابل ِ قبول خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ جاریہ ماہ نئی دہلی میں جی 20 چوٹی کانفرنس کے حاشیہ پر ملاقات میں وزیراعظم ہند نریندر مودی سے یہ مسئلہ اٹھاچکے ہیں۔ ٹروڈو نے حکومت ِ ہند سے خواہش کی کہ وہ معاملہ کی تہہ میں جانے کینیڈا سے تعاون کریں۔

 کینیڈا کی وزارت ِ خارجہ نے کینیڈا سے نکالے گئے ہندوستانی سفارت کار کا نام پون کمار رائے بتایا ہے جو کینیڈا میں ہندوستان کی بیرونی انٹلیجنس ایجنسی(را) کا سربراہ تھا۔ اخبار ٹورنٹو اسٹار نے یہ اطلاع دی۔

سرکاری ذرائع کے حوالہ سے سی بی سی نیوز نے اطلاع دی کہ ٹروڈو نے کینیڈا کے بعض قریبی حلیف ممالک کے سربراہوں بشمول امریکی صدر جو بائیڈن‘برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک‘ صدر فرانس ای میکرون کو اس سلسلہ میں بریفنگ دی ہے۔

 واشنگٹن میں وائٹ ہاؤز نے کہا کہ اسے ٹروڈو کے الزامات پر بڑی تشویش ہے۔ کینیڈا میں مقیم نجار کو ہندوستان نے جولائی 2020 میں سخت انسدادِ غیرقانونی سرگرمیاں قانون کے تحت دہشت گرد قراردیا تھا اور این آئی اے ستمبر 2020میں ہندوستان میں اس کی جائیداد ضبط کرلی تھی۔

 2016 میں اس کے خلاف انٹرپول کی ریڈکارنر نوٹس بھی جاری ہوئی تھی۔ دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شبہ میں 2018میں سرے پولیس نے نجار کو مختصر وقفہ کے لئے گھر پر نظربند کیا تھا تاہم بعدازاں اسے رہا کردیا گیا تھا۔

ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان حالیہ مہینوں میں باہمی تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں۔ تجارتی بات چیت پٹری سے اترگئی اور کینیڈا نے اسے منسوخ کردیا۔ کہا جاتا ہے کہ سکھوں نے پیر کے دن عہد کیا کہ وہ کینیڈا میں ہندوستانی قونصل خانوں کے سامنے احتجاج کریں گے۔ کینیڈا میں سکھوں کی آبادی 7 لاکھ 70 ہزار ہے جو جملہ آبادی کا تقریباً 2 فیصد بنتی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *