[]
حیدر آباد: قانون ساز کونسل کی رکن کے کویتا نے مرکزی کابینہ کی جانب سے خواتین تحفظات بل کی منظوری کے فیصلہ کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم انہوں نے بل کے متن کے تعلق سے شک وشبہ کا اظہار بھی کیا ہے۔
بی آر ایس کی ایم ایل سی کویتا نے کہا کہ اُنہیں مرکزی حکومت کی جانب سے اِس سلسلہ میں کوئی اطلاع نہیں ملی، تمام کو میڈیا کے ذریعہ مرکزی کابینہ کی جانب سے خواتین تحفظات بل کی منظوری کے مبینہ فیصلہ کا علم ہوا ہے۔
مرکزی وزیر پرہلاد سنگھ پٹیل نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ کیا تھا کہ کابینہ نے خواتین تحفظات بل کو منظوری دے دی ہے لیکن اندرون ایک گھنٹہ اِس کو حذف کردیا گیا۔
کے کویتا نے کہا کہ کابینی اجلاس میں آیا بل کے تعلق سے کیا ہوا ہے، اِس کا سرکاری طور پر کوئی علم نہیں ہوا۔ ایوان کا اجلاس پیر کی شام کو 90 منٹ سے زائد جاری رہا۔
انہوں نے مذکورہ بل کی منظوری اور نوعیت کے تعلق سے شبہات کا اظہار کیا ہے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین تحفظات بل کی منظوری سے اُنہیں حوصلہ حاصل ہوا ہے۔ کویتا نے کہا کہ جیسے ہی بل کی منظوری کا علم ہوا، وہ انتہائی خوش ہوگئی لیکن بل کی نوعیت اور متن کے تعلق سے اُنہیں فکر بھی لاحق ہے۔
کویتا نے کہا کہ بل کے فارمیٹ اور نوعیت کے تعلق سے علم نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء میں راجیہ سبھا میں بل کو جو منظوری دی گئی تھی آیا اب بھی صورتحال غیر یقینی رہے گی یا پھر عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ اِس سلسلہ میں انہوں نے شک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بل پارلیمنٹ میں کب پیش کیا جائے گا یا یہ مکمل طور پر جداگانہ ہوگا جو کہ پیش کیا جائے گا۔
اِس تعلق سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ بی آر ایس کی رکن کونسل کے کویتا جو خواتین تحفظات بل کی منظوری کا مطالبہ کرتی رہی ہیں، نے کہا کہ بل کے مقاصد اور اِس کی نوعیت واضح ہونی چاہیے۔
اِس ماہ کے اوائل میں بی آر ایس قائد نے 47 سیاسی جماعتوں سے اپیل کی تھی کہ وہ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں بل کی منظوری کو یقینی بنائیں۔ اِس سلسلہ میں بی جے پی اور کانگریس سے بھی توجہ کی کویتا نے اپیل کی تھی۔
ماہ مارچ میں نئی دہلی میں بھوک ہڑتال کرتے ہوئے کویتا نے خواتین تحفظات بل کی منظوری کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ لوک سبھا اور اسمبلیوں میں خواتین کے لئے 33 فیصد نشستیں محفوظ کی جانی چاہیے۔
صدر وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی وائی ایس شرمیلا نے مرکزی کابینہ کی جانب سے خواتین تحفظات بل کی منظوری تاریخی واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب اِس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے سے ہم صرف ایک قدم دور ہیں۔
آج یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آبادی کا نصف حصہ پر مشتمل خواتین کو مساوی حقوق حاصل ہونے جارہے ہیں تاہم ہمارا احساس ہے کہ انتخابات سے عین قبل بل کو پیش کیا جانا کئی خدشات کو جنم دے رہا ہے۔
شرمیلا نے کہا کہ کسی بھی حکومت کو سیاسی فائدہ اُٹھانے کے بجائے عوام کے لئے خاطر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین تحفظات بل کو پیش کرنے کے لئے مودی حکومت کی جانب سے طویل وقت انتظار کرایا گیا جو تکلیف دہ بات ہے۔
صدر وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی نے مزید کہا کہ بل کی منظوری کے بعد مختلف جماعتیں سیاسی فائدہ اُٹھانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں اور قائدین کو اِس بل سے سیاسی فائدہ اُٹھانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو بل کو منظور کرنے کا مقصد فوت ہوجائے گا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اِس بل کو خلوص دل سے مدت دینے کی اپیل کی۔