آدتیہ ایل 1 نے سائنٹفک ڈاٹا جمع کرنا شروع کیا

[]

چینائی: سورج کا مطالعہ کرنے والے ہندوستان کے پہلے شمسی ریسرچ مشن آدتیہ ایل 1 نے زمین سے 50,0000 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری پر سائنٹفک ڈاٹا جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔

اسرو نے پیر کو جاری کردہ ایک اپڈیٹ میں کہا کہ سوپر تھرمل اور انرجیٹک پارٹیکل اسپیکٹرومیٹر (ایس ٹی ای پی ایس) آلہ کے سینسر نے زمین سے 50,000 کلومیٹر سے زیادہ کی دوری پر سوپر تھرمل اور توانائی بخش آئنوں اور الیکٹرانوں کی پیمائش شروع کردی ہے۔

یہ ڈاٹا سائنسدانوں کو زمین کے گرد ذرات کے رویے کا تجزیہ کرنے میں مدد کرتا ہے۔اسرو نے ایک تصویر بھی جاری کی ہے جو ایک یونٹ کے ذریعہ جمع کردہ توانائی بخش ذرات کے ماحول میں تغیر کو ظاہر کرتا ہے جس میں دس ستمبر2023 کی ایس ٹی ای پی ایس سنسر میں سے ایک کے ذریعہ ریکارڈ شدہ وقت کے ساتھ مربوط گنتی میں تغیر دکھایا۔

آدتیہ سولر ونڈ پارٹیکل ایکسپیریمنٹ (ایس پی ای ایکس) پے لوڈ کا حصہ، ایس ٹی ای پی ایس آلہ نے سائنفک ڈاٹا اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایس ٹی ای پی ایس 6 سنسروں پر مشتمل ہے جو ہر ایک مختلف سمتوں میں مشاہدہ کرتا ہے اور ایم ای وی پر الیکٹرانوں کے علاوہ 20کے ای وی/ نیوکلیون سے لے کر 5 ایم ای وی/ نیوکلیون تک کے سپر تھرمل اور توانائی بخش آئنوں کی پیمائش کرتا ہے۔

یہ پیمائشیں کم اور زیادہ توانائی والے پارٹیکل اسپیکٹرو میٹر کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ زمین کے مدار کے دوران جمع کردہ ڈیٹا سائنسدانوں کو زمین کے گرد ذرات کے رویے کا تجزیہ کرنے میں مدد کرتا ہے خاص طور پر زمین کے مقناطیسی میدان کی موجودگی میں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *