
ناگپور (آئی اے این ایس) پولیس نے چہارشنبہ کے دن فہیم خان کو جو مائناریٹی ڈیموکریٹک پارٹی کا سٹی پریسیڈنٹ ہے‘ گرفتار کرلیا۔ اس پر مہاراشٹرا کے ناگپور میں 17 مارچ کو تشدد برپا کرنے کا الزام ہے۔
پولیس نے شناخت کی ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کا مبینہ منصوبہ ساز وہی ہے۔ اس تشدد میں کئی افراد بشمول پولیس والے زخمی ہوئے تھے۔ فہیم خان کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے 21 مارچ تک پولیس تحویل میں بھیج دیا گیا۔ وہ اُن 51 افراد میں ایک ہے جن کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کی تھی۔
اس نے دسویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے۔ ایف آئی آر کے بموجب 38 سالہ فہیم خان پر بھیڑ کو اُکسانے کا الزام ہے۔ غور طلب ہے کہ فہیم خان ہی بیان دینے کے لئے پولیس اسٹیشن گیا تھا۔ اس نے بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے احتجاج سے قبل 11 بجے دن 30 تا 40 افراد کی بھیڑ اکٹھا کی تھی۔
ہندو تنظیمیں‘ اورنگ زیب کی قبر ڈھادینے کے مطالبہ پر احتجاج کررہی تھیں۔ فہیم خان نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ وی ایچ پی اور بجرنگ دل احتجاج کے ذریعہ گڑبڑکررہی ہیں لہٰذا اس نے بھیڑ اکٹھا کی اور اسے اُکسایا۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے احتجاجیوں کو یہ کہہ کر مشتعل کیا کہ پولیس ہندوؤں کی ہے اور وہ ان کی مدد کرنے والی نہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ تشدد برپا کرنے اور پولیس والوں پر حملہ کی دانستہ کوشش کی گئی۔ پولیس پتہ چلارہی ہے کہ بھیڑ پتھربھری ٹرالی کہاں سے اور کیسے لے آئی۔ لوگوں کی کثیر تعداد کو کیسے جمع کیا گیا۔ فہیم خان نے ریاستی اسمبلی الیکشن لڑا تھا لیکن اسے کامیابی نہیں ملی تھی۔
پولیس کے بموجب ناگپور سٹی کے زون 3-4-5 کے 11 پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں نافذ کرفیو جاری ہے۔ پولیس نے ان علاقوں میں رہنے والوں سے کہا ہے کہ وہ غیرضروری گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ مابقی شہر ناگپور میں زندگی معمول پر ہے۔ ٹرانسپورٹ سروس چل رہی ہے اور لوگ حسب ِ معمول دفتر جارہے ہیں۔