حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں بجٹ نائب وزیراعلی و وزیرفائنانس ملوبھٹی وکرامارکا نے پیش کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 2025-26 کے لئے بجٹ کو 3,04,965 کروڑ کے ساتھ اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس میں ریونیو اخراجات 2,26,982 کروڑ اور کیپٹل (سرمایہ جاتی)اخراجات 36,504 کروڑ شامل ہیں۔ بھٹی وکرمارکا نے کہا، ”تلنگانہ کے عوام نے ہم پر بھروسہ کر کے ہمیں اقتدار سونپا ہے۔ ہم عوام کے تئیں جوابدہ رہتے ہوئے حکمرانی کر رہے ہیں۔
پچھلی حکومت کی ناقص مالیاتی صورتحال کو ہم دوبارہ پٹری پر لا رہے ہیں۔ ہم قلیل مدتی اور طویل مدتی فوائد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کام کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ صرف غلط پروپگنڈے میں لگے ہوئے ہیں اور حکومت کے ہر اقدام پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔” بجٹ میں زرعی محکمہ کے لیے 24,439 کروڑ روپے، محکمہ افزائش مویشیاں کے لیے 1,674 کروڑ روپے، اور عوامی تقسیم نظام (پی ڈی ایس) کے لیے 5,734 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ریاست میں کانگریس حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلا مکمل بجٹ ہے۔ نائب وزیر اعلیٰ بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ عوامی فلاح و بہبود کو اولین ترجیح دیتے ہوئے، شفافیت اور جوابدہی کے ساتھ ہماری حکومت 2025-26 مالی سال کے لیے سالانہ بجٹ پیش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی اور بہبود کو یکساں رفتار سے آگے بڑھاتے ہوئے، ہماری حکومت نے بہتر طرز حکمرانی کو یقینی بنایا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے ہندوستان کو ایک مضبوط ملک بنانے پر زور دیا تھا، جہاں سیاسی، اقتصادی اور سماجی انصاف نافذ ہو۔
اسی اصول کو اپناتے ہوئے، ریاست میں عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات جاری رکھے جا رہے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس حکومت تلنگانہ کو 10 سال میں 1,000 بلین ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس وقت ہماری ریاست کی معیشت 200 بلین ڈالر ہے، حکومت پہلے ہی مہالکشمی، رعیتو بھروسہ، گروہا جیوتی، اندراما اندلو، اور چیونیتا کے تحت پنشن کی تقسیم جیسے کئی اسکیموں کو مؤثر طریقہ سے نافذ کر رہی ہے۔
وزیرفائنانس نے بتایا کہ ریاست کی مجموعی گھریلو پیداوار 16 لاکھ 12 ہزار 579 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 10.1 فیصد ترقی کی شرح ظاہر کرتی ہے۔
ریاست کی فی کس آمدنی 9.6 فیصد کی شرح سے بڑھ کر 3 لاکھ 79 ہزار 751 روپے ہو چکی ہے، جبکہ قومی سطح پر فی کس آمدنی 8.8 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلاح و بہبود اور ترقی کو مساوی اہمیت دی جا رہی ہے، ریاست کی بہتر حکمرانی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
ریاستی حکومت طویل المدتی ترقی کے نشانہ کے حصول کے لیے پرعزم ہے اور پچھلی دس سالہ حکومت کی وجہ سے ہونے والی مالی تباہی سے نکلنے کے لیے قلیل مدتی اور طویل مدتی فوائد کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کر رہی ہے۔