کلیان لکشمی اسکیم کے تحت ایک تولہ سونا دینے سے حکومت کا انکار : رکن کونسل کویتا

خواتین سے متعلق نازیبا اور ناشائستہ ریمارکس جمہوریت کے لئے یوم سیاہ

چیف منسٹر ریونت ریڈی کے جھوٹے وعدوں کی قلعی کھل گئی

 کلیان لکشمی اسکیم کے تحت ایک تولہ سونا دینے سے حکومت کا انکار

خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے ریاستی حکومت سنجیدہ نہیں

کے سی آر حکومت میں دختران تلنگانہ کی پیدائش سے شادی تک ہر ممکن مدد

تلنگانہ کونسل کے باہر بی آر ایس ارکان کا مرچ کے ہار پہن کر انوکھا احتجاج

کانگریس کا دوہرا معیار آشکار ۔اسمبلی میں میڈیا پوائنٹ پر کے کویتا کااظہار خیال

 

ریاستی وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی بار بار یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ انتخابی منشور میں کئے گئے ان کے وعدے قرآن، بائبل اور بھگوت گیتا کے برابر ہیں لیکن آج کونسل میں خود حکومت کے بیانات نے ان کے ان دعوؤں کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔رکن کونسل کویتا میڈیا پوائنٹ پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کلیان لکشمی اسکیم کے تحت حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ غریب لڑکیوں کی شادی میں ایک لاکھ روپئے مالی امداد کے ساتھ ایک تولہ سونا دیا جائے گا لیکن جب ہم نے اس اسکیم کے بارے میں سوال کیا تو حکومت نے کونسل میں واضح طور پر کہا کہ اس اسکیم کو متعارف کروانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کانگریس حکومت انتخابات سے پہلے کچھ کہتی ہے اور اقتدار پر فائز ہونے کے بعداپنے وعدوں سے مکر جاتی ہے۔ خواتین کی فلاح و بہبود کے حوالے سے اس حکومت کی نیت بالکل صاف نہیں ہے۔کے سی آر ہمیشہ خواتین کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لئے کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے نہ صرف بیٹیوں کو تحفظ اور مدد فراہم کی بلکہ غریب والدین کے لئے بھی سہارا بنے۔ کویتا نے مزید کہا کہ بیٹی کی پیدائش سے لے کر اس کی شادی تک، کے سی آر حکومت نے ہر قدم پر خواتین کی مددکی۔مگر وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی خواتین مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں اورخواتین کے مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہے ہیں۔ اسمبلی اجلاس میں بھی وزیر اعلیٰ نے خواتین کے تعلق سے غیر مہذب زبان استعمال کی جو جمہوریت کے لئے ایک سیاہ دن کے مترادف ہے۔ہم کانگریس حکومت کے اس دوہرے معیار اور خواتین کے حقوق سے غفلت کی شدید مذمت کرتے ہیں اور پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ کانگریس اپنے انتخابی وعدوں کو فوری طور پر پورا کرے۔ قبل ازیں تلنگانہ میں مرچ کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل پر رکن کونسل کلواکنٹلہ کویتا کی قیادت میں بی آر ایس ایم ایل سیز نے کونسل احاطے میں انوکھا احتجاج منظم کیا۔ انہوں نے مرچوں کے ہار پہن کر حکومت سے مطالبہ کیا کہ مرچ کے کسانوں کے مسائل حل کیے جائیں اور انہیں 25 ہزار روپے فی کوئنٹل کم از کم امدادی قیمت فراہم کی جائے۔

بی آر ایس ایم ایل سیز نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سیزن میں تلنگانہ میں 4 لاکھ ایکڑ رقبے پر مرچ کی کاشت کی گئی تھی، لیکن مناسب قیمت نہ ملنے کے سبب اس سیزن میں یہ رقبہ گھٹ کر 2 لاکھ 40 ہزار ایکڑ تک آ گیا ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس مسئلے پر توجہ دے اور مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ نافیڈ اور مارک فیڈ کے ذریعے مرچ کی کم از کم امدادی قیمت 25 ہزار روپے فی کوئنٹل مقرر کی جائے اور حکومت اس کی خریداری کو یقینی بنائے۔بی آر ایس ایم ایل سیز نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تلنگانہ میں پیدا ہونے والی مرچ کو بین الاقوامی مارکیٹ تک پہنچانے کے لیے حکومت اقدامات کرے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *