مہر نیوز ایجنسی ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خط ابھی تک ایرانی حکام کو موصول نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ خط آنے والے دنوں میں ایک عرب ملک کے خصوصی ایلچی کی جانب سے تہران کو موصول ہوگا۔
عراقچی نے ایران کی پرامن جوہری ترقی اور جاری مذاکرات کے لیے تہران کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن یہ مذاکرات منصفانہ اور احترام کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔”
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں جے سی پی او اے پر مذاکرات کئے تھے اور آج بھی بات چیت جاری ہے۔ اگرچہ امریکہ اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گیا تھا لیکن ہم ابھی تک تین یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم چین اور روس کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں اور جمعہ کو اس معاملے پر ایران، چین اور روس کے درمیان سہ فریقی اجلاس منعقد ہوگا۔
عراقچی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارا جوہری پروگرام متحرک، ترقی پذیر اور کثیر الجہتی ہے لیکن یہ مکمل طور پر NPT کے فریم ورک کے اندر جاری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ہم اس معاہدے کے علاوہ کوئی پابندی قبول نہیں کرتے۔