شام میں سلامتی دستوں اور اسد حامیوں میں خوفناک لڑائی، 2 دنوں میں 1000 لوگوں کا قتل

تشدد میں 745 شہری مارے گئے ہیں جن میں زیادہ تر کو قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ وہیں 125 سرکاری سلامتی دستوں کے رکن اور اسد سے جڑے مسلح گروپ کے 148 انتہا پسند بھی مارے گئے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

شام میں جمعرات سے شروع ہوئے تشدد نے تباہ کن شکل اختیار کر لی ہے۔ سلامتی دستوں اور سابق صدر بشارالاسد کے حامیوں کے درمیان ہوئی لڑائی میں اب تک 1000 لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ ایسو سی ایٹڈ پریس نے یہ اطلاع دی ہے۔ یہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب موجودہ حکومت کے حق میں گولیاں چلانے والے لوگوں نے سابق صدر اسد کے تئیں وفادار الاوِت اقلیتی طبقہ کے خلاف بدلے کے جذبے سے قتل کی شروعات کی۔

شام کی حقوق انسانی آبزرویٹری نے کہا ہے کہ تشدد میں 745 شہری مارے گئے ہیں جن میں زیادہ تر کو قریب سے گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 125 سرکاری سلامتی دستوں کے رکن اور اسد سے جڑے مسلح گروپ کے 148 انتہا پسند بھی مارے گئے ہیں۔

اسد حکومت کے دوران الاویتو کو فوج اور دیگر عہدوں پر اہم مقام ملا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ تین مہینے پہلے نئی حکومت کی شروعات کے ساتھ الاوت طبقہ کو بار بار ان کے صدر سے جڑے ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

برطانیہ واقع شامی انسانی حقوق آبزرویٹری نے کہا ہے کہ تشدد کے ساتھ ساتھ کئی الاوِت اکثریت علاقوں میں بجلی اور پینے کا پانی کا کنکشن بھی کاٹ دیا گیا ہے۔ الاوِت گاؤں کے لوگوں نے اے پی کو بتایا کہ اس طبقہ کے کئی گھروں کو لوٹا گیا اور پھر اس میں آگ لگا دی گئی۔

لبنان کے رہنما حیدر ناصر جو اپنے ملک کی پارلیمنٹ میں الاوت طبقہ کے لیے مقررہ دو سیٹوں میں سے ایک پر بیٹھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے تحفظ کے لیے شام سے لبنان بھاگ رہے ہیں۔ گواہوں نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو یہ بھی بتایا کہ خواتین کے ساتھ مبینہ طور پر نازیبا سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس بھیانک منظر نے تشدد کو اور بھڑکا دیا ہے۔

تشدد میں بانیاس شہر کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔ وہاں سڑکوں پر لاشیں پڑی تھیں، عمارتوں کی چھتوں پر بھی لاشیں دیکھی گئیں۔ مسلح لوگوں نے شہریوں کو لاشوں کو دفنانے سے روک رکھا تھا۔ ایک شہری نے اے پی کو بتایا، “یہ بہت بُرا تھا۔ لاش سڑک پر تھے، لوگ اپنے شہر سے بھاگ رہے تھے۔ مسلح لوگ بغیر کسی وجہ کے گولیاں چلا رہے تھے۔ گھروں اور کارکوں کو بھی نذر آتش کر دیا گیا تھا۔”

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *