راہل گاندھی نے مجموعی پیداوار نیٹورک کی اہمیت پر زور دیا جو محروم تاجروں، خصوصاً دلتوں اور دیگر کم نمائندگی والے طبقات کے لیے یکساں مواقع یقینی بناتا ہے، جنھیں بازار تک رسائی اور حمایت مشکل سے ملتی ہے


چمار اسٹوڈیو میں ملازمین سے بات چیت کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر ’ایکس‘ @RahulGandhi
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے 6 مارچ کو ممبئی میں دھاراوی کا دورہ کیا اور چمڑا صنعت سے منسلک کچھ مزدوروں سے بات چیت کی۔ ان کے اس دورے کا مقصد چمڑا صنعت کے وَرک فورس کو پیش آنے والے چیلنجز کو سمجھنا تھا۔ دھاراوی دنیا کے سب سے بڑا چمڑا سنٹر میں سے ایک ہے، جس میں 20 ہزار سے زیادہ چمڑا مینوفیکچرنگ یونٹ موجود ہیں۔ ان میں ایک لاکھ سے زیادہ ملازمین کام کرتے ہیں۔
راہل گاندھی نے آج جن مینوفیکچرنگ یونٹ کا دورہ کیا، ان میں ’چمار اسٹوڈیو‘ بھی شامل ہے، جسے سدھیر راجبھر نے قائم کیا ہے۔ ’چمار اسٹوڈیو‘ اپنے تعمیری نظریہ کے لیے مشہور ہے جس میں وہ ری سائیکل ٹائروں کا استعمال کر کے ہینڈ بیگ بناتے ہیں۔ یہ اسٹوڈیو اس دلت چمڑے کے کاریگر طبقہ کی روایت کو تحفظ فراہم کرتا ہے جس کے نام پر اس کا نام رکھا گیا ہے۔ روایتی دست کاری کو جدید تجارت سے جوڑ کر یہ اسٹوڈیو نہ صرف اس خوش حال روایت کو احترام بخشتا ہے، بلکہ دھاراوی کے ہنرمند کاریگروں کو معاشی طور پر مضبوط بھی بناتا ہے۔
راہل گاندھی نے اس دورہ کے دوران کہا کہ ’’چمار اسٹوڈیو کے سدھیر راجبھر لاکھوں دلت نوجوانوں کی زندگی اور سفر کو ظاہر کرتے ہیں۔ وہ انتہائی باصلاحیت ہیں، آئیڈیاز سے بھرے ہوئے ہیں اور کامیاب ہونے کے لیے پُرجوش ہیں۔ لیکن انھیں اپنے شعبہ کے ایلیٹ کلاس سے جڑنے کا موقع نہیں ملتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’حالانکہ اپنے طبقہ کے کئی دیگر لوگوں کے برعکس انھیں اپنا نیٹورک بنانے کا موقع ملا۔ انھوں نے دھاراوی کے کاریگروں کے چھپے ہوئے ہنر کو سمجھا اور ایک برانڈ بنایا، جو دنیا کے فیشن کے سب سے مشہور گلیاروں میں پہچانا جاتا ہے۔‘‘
کانگریس رکن پارلیمنٹ نے چمار اسٹوڈیو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کامیابی اس بات کا مظہر ہے کہ روایتی کاریگری اور جدید صنعت کس طرح ایک ساتھ کام کر سکتی ہیں، تاکہ ہنرمند کاریگروں کو ان کے اپنے ہاتھوں سے حاصل کی گئی کامیابی کا حصہ مل سکے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ایک خوشحال ہندوستان صرف پیداوار اور شراکت دار کے ذریعہ ہی بنایا جا سکتا ہے۔ چمار اسٹوڈیو کی کامیابی یہ دکھاتی ہے کہ یہ ماڈل کام کرتا ہے اور مجھے امید ہے کہ ہم اس ماڈل کو پورے ہندوستان میں دوہرا سکتے ہیں۔ چمڑا صنعت کے کاریگروں نے راہل گاندھی اور ان کے کنبہ کو چمڑے کے بیگ اور والیٹ تحفے کی شکل میں دیے۔
راہل گاندھی کے ساتھ اتر پردیش کے ہنرمند موچی رامچیت بھی موجود تھے۔ ان سے ان کی پہلی ملاقات گزشتہ سال ہوئی تھی، جس کے بعد سے وہ ان کی لگاتار رہنمائی کر رہے ہیں۔ اس دورے میں رامچیت کی شراکت داری نے کاریگروں کے درمیان ہنر بانٹنے کی سوچ کو فروغ دیا اور یہ دکھایا کہ روایتی کاریگروں کو اپنی رسائی بڑھانے اور معاشی آزادی حاصل کرنے کے لیے تعاون کا ایک نیٹورک بنانا کتنا ضروری ہے۔ راہل گاندھی کے اس دورے نے ان کے اس مستقل عزم کو دہرایا ہے کہ وہ ہندوستان کے کاریگروں کے لیے مستقل رزق کو فروغ دینے، ہندوستان کی تعمیری صنعتوں کو مضبوط کرنے اور سماج کے سبھی طبقات کے لیے یکساں معاشی ترقی یقینی بنانے کی سمت میں کام کرتے رہیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔