اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان کی آبادی 142.86 کروڑ اور چین کی آبادی 142.57 کروڑ ہے۔ اس کے باوجود 2 سیاسی لیڈران جنوبی ہند میں آبادی بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔


آبادی کے لحاظ سے دنیا کے نمبر 1 ملک ہندوستان کی کچھ ریاستیں ایسی بھی ہیں جہاں کی شرح پیدائش روز بہ روز کم ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کے اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان کی آبادی 142.86 کروڑ پہنچ گئی ہے، وہیں چین کی آبادی 142.57 کروڑ ہے۔ اس کے باوجود ساؤتھ کے 2 سیاسی لیڈران جنوبی ہند میں آبادی بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔ آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو اور تمل نادو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 2 سے زائد بچے پیدا کریں۔ دونوں وزرائے اعلیٰ کے اس بیان نے ملکی سطح پر ایک بحث چھیڑ دی ہے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ اگر ہندوستان کی آبادی دنیا میں سب سے زیادہ ہے، تو جنوبی ہند میں شرح پیدائش کم کیوں ہے؟ اور یہ بھی کہ ہندوستان کی وہ کون سی 2 ایسی ریاستیں ہیں جو بچے پیدا کرنے میں آگے ہیں؟
1. جنوبی ہند میں زیادہ بچے پیدا کرنے کی بات کیوں ہو رہی ہے؟
جنوبی ہند کی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کا خیال ہے کہ اگر شمالی ہند کے مقابلے 2031 تک آبادی کو متوازن نہیں کیا گیا تو پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کافی کم ہو جائے گی اور ملک کے لیے کسی بھی فیصلے میں ان کا اثر و رسوخ کم ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کا کہنا ہے کہ آندھرا پردیش کے دیہی علاقوں میں صرف بوڑھے ہی رہ گئے ہیں، جب کہ ہمیں کام کے لیے جوان لوگوں کی ضرورت ہے۔ یہی نہیں چندرا بابو نائیڈو اسے ایک مسئلہ کے طور پر لے رہے ہیں، جس سے ابھی یورپ کے کئی ممالک پریشان ہیں۔ جاپان سمیت یورپ کے کئی ممالک شرح پیدائش اور بڑھتی عمر کے مسائل سے دوچار ہیں۔
2. جنوبی ہند میں شرح پیدائش میں کمی کی کیا وجہ ہے؟
70 کی دہائی میں ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومتوں نے ’خاندانی منصوبہ بندی‘ کی مہم چلائی تھی۔ اس وقت خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں کے بارے میں شہر اور گاؤں میں جم کر تشہیر کی گئی تھی۔ لیکن جنوبی ریاستوں نے اس پالیسی کو پہلے اپنا لیا تھا۔ 1993 میں تمل ںاڈو، 2001 میں آندھرا پردیش اور 2005 میں کرناٹک بھی اسی پالیسی میں شامل ہو گئی تھی۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں شرح پیدائش 2.1 ہے، لیکن جنوبی ہند کی ریاستوں میں یہ شرح 1.75 سے بھی نیچے چلی گئی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ سلسلہ بدستور قائم رہا تو آبادی میں تیزی کے ساتھ کمی آئے گی۔
3. بہار اور یوپی شرح پیدائش میں سب سے آگے
ایک طرف جہاں جنوبی ہند کے وزرائے اعلیٰ لوگوں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ وہیں ملک کی 2 ایسی ریاستیں جو شرح پیدائش میں سب سے آگے ہیں، یہ دونوں ریاستیں ہیں بہار اور یوپی۔ 2011 میں ہوئی مردم شماری کے مطابق اترپردیش اور بہار ملک کی 2 ایسی ریاستیں ہیں جہاں کی شرح پیدائش سب سے زیادہ ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق اترپردیش کی شرح پیدائش 3.5 فیصد اور بہار کی شرح پیدائش 3.7 فیصد ہے۔ 2011 سے 2036 کے درمیان ان دونوں ریاستوں کی کل آبادی میں 42 فیصد اضافے کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔