ایران کی پیٹروکیمیکل صنعت پر پابندی عائد کرنے میں ٹرمپ کی ناکامی

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جب ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھا تو توقع کے مطابق ایران کی تیل اور پیٹروکیمیکل برآمدات پر نئی پابندیاں نافذ کی گئیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ امریکی محکمہ خزانہ نے 16 اداروں اور بحری جہازوں پر پابندیاں عائد کی ہیں، جبکہ محکمہ خارجہ اور محکمہ خزانہ نے مشترکہ طور پر 22 افراد اور 13 بحری جہازوں کو بلیک لسٹ کیا ہے۔ ان پابندیوں کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ ایرانی تیل اور پیٹروکیمیکل برآمدات کے لاجسٹک نظام کو نشانہ بنارہا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے اس سے قبل 11 اکتوبر 2024 کے فیصلے میں ایران کی یکم اکتوبر کے حملے کے جواب میں تیل اور پیٹروکیمیکل سیکٹر سے متعلق مخصوص پابندیوں کو مزید سخت کردیا تھا۔

اس حوالے سے حالیہ دنوں میں ایرانی پیٹروکیمیکل کمپنی کے ایک اعلی عہدیدار محمدرضا حیدرزادہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں امریکی پابندیوں کے باوجود ایران نے اپنی پیٹروکیمیکل مصنوعات کے لیے نئی برآمدی منڈیوں کو فروغ دینے پر توجہ دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2023 میں ایران کی پیٹروکیمیکل مصنوعات 16 ممالک کو برآمد کی جاتی تھیں، جبکہ 2024 میں یہ تعداد بڑھ کر 23 ہوگئی، اور 2025 کے میں برآمدی منڈیوں کی تعداد 32 ممالک تک پہنچ چکی ہے۔ اگرچہ ایران پیٹروکیمیکل مصنوعات تیار کرنے والے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے اور ان مصنوعات کا ایک بڑا حصہ اندرون ملک استعمال ہوتا ہے، تاہم ان مصنوعات کی برآمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ کے ذریعے ملکی معیشت کو سہارا دیا جا سکتا ہے۔ اسی بنا پر پیٹروکیمیکل برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی کو ایران کے مرکزی بینک کی جانب سے مسلسل مانیٹر کیا جاتا ہے۔

ایران کی پیٹروکیمیکل برآمدات میں نمایاں اضافہ

ایران کی پیٹروکیمیکل صنعت نے رواں سال میں اپنی برآمدات میں نمایاں ترقی کی ہے، جس کی مجموعی مالیت 11 ماہ کے دوران 12 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

قومی پیٹروکیمیکل کمپنی کے سی ای او حسن عباس‌زاده کے مطابق گذشتہ مہینے میں پیٹروکیمیکل برآمدات سے 800 ملین سے 1 ارب ڈالر کی مزید آمدنی ہوئی ہے، جس سے سالانہ برآمدات 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کی امید ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 سے اب تک پیٹروکیمیکل برآمدات سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ کو ایک مربوط منصوبے کے تحت مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے میں ہر سال مختلف پیٹروکیمیکل کمپنیوں کے پیداواری اہداف، داخلی ضروریات، برآمدات، اور درآمدی ضروریات جیسے عوامل شامل کیے جاتے ہیں، اور یہ معلومات مرکزی بینک کو فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ پیشرفت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ایران نے پیٹروکیمیکل صنعت کو ترقی دینے کے لیے برآمدات کے متبادل ذرائع، تجارتی شراکت داریوں میں تنوع، اور مالیاتی نظام کی نگرانی جیسے اقدامات کو مضبوط کیا ہے، جس کے نتیجے میں امریکی پابندیوں کے باوجود اس صنعت کی ترقی جاری ہے۔

عباس‌زاده نے مزید کہا کہ پیٹروکیمیکل کمپنیاں مرکزی بینک کی ہدایات کے مطابق اپنے زرمبادلہ کو ملکی اقتصادی نظام میں واپس لارہی ہیں۔ اس عمل کے تحت 11 ماہ کے دوران پیٹروکیمیکل صنعت کی برآمدات اور زرمبادلہ کی ترسیل کی رقم 9.14 ارب ڈالر رہی ہے، جو پچھلے سال کی نسبت میں کوئی تبدیلی نہیں ظاہر کرتی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مارچ سے فروری تک مختلف مہینوں میں برآمدات میں معمولی فرق آیا ہے، جو یکطرفہ اور غیر منصفانہ پابندیوں کی وجہ سے اجتناب‌ناپذیر ہیں۔ تاہم ان 11 مہینوں کے دوران مجموعی برآمدات اور زرمبادلہ کی ترسیل کی کارکردگی پچھلے سال کے مساوی رہی ہے، جو ایرانی پیٹروکیمیکل صنعت کی مضبوطی اور دائمی ترقی کو ظاہر کرتا ہے۔

ٹرمپ کی واپسی اور ایران کی پیٹروکیمیکل صنعت پر اثرات

ایرانی انجمن تاجران کے رکن سید حمید حسینی نے کہا کہ ٹرمپ کا دوبارہ امریکی صدر بننا ایران کے لیے کوئی خاص تشویش کا باعث نہیں ہے۔ ٹرمپ کی پالیسیوں کے بارے میں پیشن گوئی کرنا مشکل ہے کیونکہ ان کے رویے میں غیر روایتی اور غیر سفارتی عناصر شامل ہیں، لیکن یہ بات درست ہے کہ دنیا کے اکثر ممالک ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے سے خوش نہیں ہیں۔

انہوں نے ایران اور عراق کے درمیان اقتصادی تعلقات پر ٹرمپ کی پالیسی کے اثرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان تعلقات پر کوئی اثرات نہیں پڑیں گے کیونکہ دونوں ممالک نے کئی اقتصادی معاہدے اور مفاہمتی یادداشتیں طے کی ہیں۔ علاوہ ازین گیس اور بجلی سمیت توانائی کے دیگر شعبوں میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے محتاج ہیں۔

حسینی نے پیٹروکیمیکل مصنوعات کی برآمدات پر ٹرمپ کی پالیسی کے اثرات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی پیٹروکیمیکل مصنوعات کی برآمدات ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت میں بھی متاثر نہیں ہوئیں۔ البتہ پیٹروکیمیکل صنعت کے لیے ضروری آلات کی درآمدات میں مشکلات آئیں۔ ایران نے ان مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے خودکفیلی کی جانب اقدامات کیے ہیں۔

پیٹروکیمیکل پلیمر بنانے والی کمپنی کے سی ای او حیدرزادہ نے بتایا کہ پابندیوں کے بعد ایک کمیٹی قائم کی گئی جس نے 6,000 سے زیادہ آلات کی تیاری کے لیے نقشہ اور ٹیکنیکل پیکیجز تیار کیے، جس سے 50 کروڑ ڈالر کی معاشی بچت کی گئی۔

قومی پیٹروکیمیکل کمپنی حکام نے بھی اعلان کیا کہ پابندیوں کے پیش نظر مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں اور 2026 تک ایران پیٹروکیمیکل صنعت کے لیے اپنے ضروری آلات میں خودکفیل ہونے کی راہ پر گامزن ہے۔
 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *