[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ نے ایشیا کو موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ صدی ایشیا کی صدی ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران اور جنوبی کوریا اس براعظم میں دو اہم کردار ہیں اور ہم دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور دوستانہ تعلقات کا خصوصی احترام کرتے ہیں۔
امیر عبداللہیان نے جنوبی کوریا کے بینکوں سے ایرانی اثاثوں کی منتقلی کے حل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اب ہم دوطرفہ تعلقات کے ایک نئے مرحلے پر قدم رکھ سکتے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی ایسے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بعض بین الاقوامی مسائل پر جنوبی کوریا کے موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان خطے اور بین الاقوامی فورمز میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا۔
جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے بھی اپنے ملک سے ایرانی عوام کے مالی اثاثوں کی منتقلی کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایرانی حکومت اور عوام کے ساتھ کورین حکومت کے عملی عزم کا مظہر قرار دیا اور اسے فریقین کی مسئلے کو حل کرنے کی اہم کوشش قرار دیا۔
پارک جین نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں حالیہ پیش رفت کو مثبت اور بامعنی قرار دیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے ملک کی آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ دو سالوں میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنوبی کوریا کی رکنیت کا ذکر کیا۔
انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کے حوالے سے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے اپنی آمادگی کا اعلان کیا۔
اس ملاقات میں فریقین نے ماحولیاتی مسائل اور خطرات کا جائزہ لے کر اقوام متحدہ کے تعاون سے آلودگی سے نمٹنے کے لئے تہران میں ہونے والے بین الاقوامی سربراہی اجلاس میں موثر شرکت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
فریقین نے ایران اور جنوبی کوریا کے درمیان سفارتی تعلقات کی چھے دہائیوں سے زائد کی تاریخ کا بھی حوالہ دیا اور مشترکہ سفارتی تعلقات کے ساتویں عشرے میں داخل ہونے کو دوطرفہ تعلقات کے فروغ میں ایک اہم اور قابل قدر تعاون قرار دیتے ہوئے اس کی ضرورت اور حفاظت پر زور دیا۔