امریکہ نے ایران کی پیٹرولیم انڈسٹری سے متعلق 16 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن میں چار ہندوستانی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
ایران کو کمزور کرنے کے لیے امریکہ نے ایران کی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل صنعتوں سے متعلق 16 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہے۔ اس فہرست میں چار ہندوستانی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ یہ اقدام امریکی انتظامیہ کی ایران پر پابندیوں کو مزید سخت کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جن ہندوستانی کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں آسٹن شپ مینجمنٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، بی ایس ایم میرین ایل ایل پی، کاسموس لائنز نک اور فلکس میری ٹائم ایل ایل پی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ہندوستان کے ایران اور امریکہ دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ان کمپنیوں پر ایران کی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل صنعتوں کے ساتھ کاروباری تعلقات کی وجہ سے پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اس غیر قانونی شپنگ نیٹ ورک میں خلل ڈالے گا، جو ایشیا میں خریداروں کو ایرانی تیل فروخت کرنے کا کام کرتا ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ نیٹ ورک غیر قانونی شپنگ کے ذریعہ کروڑوں ڈالر مالیت کے خام تیل کے کئی بیرل فروخت کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ اقدام صدر ٹرمپ کے دور میں شروع کی گئی ایران پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی کا حصہ ہے جو کہ تیل کی آمدنی کے ذریعہ ایران کی دہشت گردی کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوششوں کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائی گئی ان نئی پابندیوں سے ہندوستانی کمپنیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ یہ قدم امریکہ کی ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کی اقتصادی سرگرمیوں کو روکنا اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔