مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی نے آیتالله جوادی آملی اور ان کے تحقیقی گروہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے تفسیر تسنیم کو شیعہ مکتب فکر اور حوزہ علمیہ کے لیے باعثِ افتخار قرار دیا۔
تفسیر تسنیم بین الاقوامی کانفرنس کے منتظمین سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ آیت اللہ جوادی آملی کی چالیس سالہ علمی اور تفسیری کاوشوں کا مقروض ہے۔ آیتالله جوادی آملی کی علوم عقلیہ، فقہ، فلسفہ اور عرفان میں خدمات بے حد اہم اور قابل ستائش ہیں۔ ان کی قرآنی تفسیر کی حیثیت ان تمام علمی کارناموں سے کہیں برتر ہے۔
حضرت آیتالله خامنہای نے تفسیر تسنیم کو شیعہ مکتب اور حوزہ علمیہ کے لیے فخر کا باعث قرار دیتے ہوئے اس کی خصوصیات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ تفسیر تفسیر المیزان سے مشابہ ہے اور زیادہ جدید، وسیع اور علمی نکات سے بھرپور ایک جامع انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔
انہوں نے حوزہ ہائے علمیہ میں تفسیر قرآن پر کم توجہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے علامہ طباطبائی کو حوزہ علمیہ میں تفسیری علوم کی ترویج کا بانی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ قم کے حوزہ علمیہ میں تقریباً ۲۰۰ دروس تفسیر کا انعقاد ایک خوش آئند پیش رفت ہے اور اس رجحان کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ تفسیر تسنیمآیتالله جوادی آملی کی ۸۰ جلدوں پر مشتمل ایک عظیم قرآنی تفسیر ہے، جو ۴۰ سالہ تحقیقی و تدریسی تجربے اور متعدد محققین کی شب و روز محنت کا نتیجہ ہے۔ یہ “تفسیر قرآن بہ قرآن” کے زمرے میں آتی ہے، اور اس کی تفسیری روش چند بنیادی مراحل پر مشتمل ہے جن میں آیت کی تفصیل، باریک نکات و اشارے اور روایات کی روشنی میں تفسیر شامل ہے۔