
ممبئی : ممبئی کے جعفری نگر میں جعفری ہائی اسکول میں سکنڈری سرٹیفکیٹ (ایس ایس سی) امتحانات کے پہلے دن کئی طالبات کو بتایا جاتاہے کہ امتحان ہال میں داخل ہونے سے پہلے ان کے حجاب نکالنے پر مجبور کیاگیا۔
اس واقعہ کے نتیجہ میں طالبات اور ان کے خاندانوں میں برہمی پھیل گئی جن کا دعوی ہے کہ ان اقدامات سے غیر ضروری ذہنی دباؤاور بی چینی پیدا ہوئی ہے۔ عینی شاہدین کے بموجب برقعہ پہنی ہوئی طالبات کو ابتداء میں اسکول کی گیٹ پر روک دیاگیا اور ان کی بیرونی پوشاک کو اُتار نے کے لیے کہاگیا۔
ایس ایس سی کی ایک طالبہ نے تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ اسکول کی گیٹ پر پہلے ہمارے برقعوں کو نکال دینے کے لیے کہاگیا۔ جب ہم نے اعتراض کیا تو ہمیں انہیں پہنے ہوئے داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ تاہم بعد میں ایک علحدہ کمرہ میں ہمیں امتحانی بلاک کی طرف جانے سے قبل ہمارے برقعہ اُتار دینے کے لیے مجبور کیاگیا۔
ہماری تلاشی لی گئی جس کے بعد ہی ہمیں امتحان دینے کی اجازت دی گئی۔ بلاک میں داخل ہونے کے بعد ہمیں ہمارے کانوں سے اسکارفس بھی نکال دینے کے لیے کہاگیا۔ یہ توہین آمیز اور تکلیف دہ تھا“ ایک اور طالبہ نے یہ کہتے ہوئے مایوسی کااظہار کیا ”ہم نے عہدیداروں سے کہاکہ ہمیں ماضی میں امتحانات کے دوران برقعہ پہننے کی اجازت تھی‘لہذا ہمیں اب کیوں انہیں ہٹانے کے لیے مجبور کیا جارہاہے؟
آ پ کو اپنا برقعہ ہٹاناہوگا اور امتحان دینا ہوگا۔ اس وجہ سے شدید ذہنی دباؤ ہوا لیکن ہم نے اپنی توجہ مرکوز رکھنے اور پرچہ مکمل کرنے کی کوشش کی تاہم اسکول انتظامیہ نے سیکوریٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ان اقدامات کی مدافعت کی۔
جعفری انگلش ہائی اسکول کی پرنسپل و سکریٹری صبا رضوی نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ شکایات بے بنیاد ہیں“ گزشتہ سال ایک طالبہ ہیڈ فونس کے ساتھ پکڑی گئی تھی جو اس کے اسکارف میں چھپاکر رکھے گئے تھے جس سے اسکول کے لیے قابل لحاظ مسئلہ پیدا ہوا تھا۔ احتیاطی اقدام کے طور پر ہم نے اب طالبات سے چیکنگ کے لیے عارضی طور پر اپنے برقعہ اور اسکارفس اُتار دینے کے لیے کہا‘جانچ کے بعد انہیں امتحان کے دوران دوبارہ انہیں پہن لینے کی اجازت دی گئی“۔
اس واقعہ نے سیکوریٹی کے طریقوں اور مذہبی و ثقافتی طور طریقوں کے درمیان توازن پر بحث چھیڑ دی ہے۔ اسکول جبکہ اس بات پر قائم ہے کہ بدعنوانیوں کی روک تھام کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔طالبات اور ان کے خاندانوں نے یہ دلیل دی کہ یہ عمل غیر حساس طریقہ پر انجام دیاگیا جس کے باعث اہم امتحانات کے دوران غیر ضروری دباؤ پڑا۔
طبقہ کے قائدین نے اس طریقہ پر نظر ثانی کی ضرورت ظاہر کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس طرح کے واقعات کااعادہ نہ ہو۔ ایک سرپرست نے ریمارکس کیا ”سیکوریٹی اہم ہے“لیکن یہ طالبات کے وقار اور ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہوناچاہئے۔ اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے کوئی بہتر راستہ ہوناچاہئے۔