اسرائیل کے باٹ یام شہر میں 20 فروری کی شام 3 بسوں میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ ان دھماکوں میں بسوں کے پرخچے اڑ گئے۔ اچھی بات یہ رہی کہ یہ بسیں پارکنگ میں کھڑی تھیں اور خالی تھیں۔ اس لیے کسی جانی نقصان کی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔ وقت رہتے 2 بسوں میں لگے بموں کو غیر فعال بھی کر دیا گیا۔
سیکورٹی ایجنسیوں کے مطابق یہ ایک منصوبہ بند دہشت گردانہ حملہ تھا، جسے ایران اور حماس نے مل کر انجام دیا۔ بسوں میں لگائے گئے بم جمعہ کی صبح 9 بجے سے 10 بجے کے درمیان دھماکہ کرنے کے لیے سیٹ کیے گئے تھے، تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ متاثر ہوں، لیکن غلط سیٹنگ کے سبب یہ بم جمعرات کی شب ہی پھٹ گئے۔ یہی وجہ رہی کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اسرائیلی افسران کا کہنا ہے کہ یہ بم نان اسٹینڈرڈ دھماکہ خیز مادہ سے بنے تھے، جو کہ بڑی تعداد میں موت کا سبب بن سکتے تھے۔
اسرائیلی سیکورٹی ایجنسی شِن بیٹ کا کہنا ہے کہ اس حملے کا منصوبہ ایران نے بنایا تھا اور اسے ویسٹ بینک میں سرگرم حماس کے جنگجوؤں نے انجام دیا۔ رپورٹ کے مطابق ایران نے حملے کے لیے نہ صرف اسلحوں کی سپلائی کی بلکہ حماس کے جنگجوؤں کو ٹریننگ بھی دی تھی۔ تل ابیب پولیس کے ضلع کمانڈر کے مطابق بموں کا وزن 4 سے 5 کلوگرام تھا اور انھیں سینکڑوں شہریوں کو مارنے کے ارادے سے لگایا گیا تھا۔ اس حادثہ کے بعد اسرائیل مین سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ پولیس اور سیکورٹی فورسز نے بسوں اور ٹرینوں کی جانچ بھی تیز کر دی ہے اور مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے مستعدی بڑھائی جا رہی ہے۔
اس درمیان بیٹ یام کے میئر جویکا بروٹ نے کہا کہ شہر کے اسکولوں اور اہم اداروں کے آس پاس سیکورٹی بڑھائی جا رہی ہے۔ حالانکہ یہ امکان نہیں ہے کہ حملہ آور اب بھی علاقے میں موجود ہوں۔ اسرائیل کی وزیر برائے ٹرانسپورٹ مِری ریگیو نے ملک بھر میں بسوں، رینوں اور لائٹ ریل ٹرینوں کی جانچ کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے پولیس اور شِن بیٹ کو سیکورٹی سخت کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے یہودیا اور سامریا کے پناہ گزیں کیمپوں میں مہم تیز کرنے اور 3 اضافی بٹالین تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔