راہل گاندھی نے اختلافی نوٹ میں واضح طور پر لکھا، ’’ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کی سب سے بنیادی شرط یہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر کمشنروں کی تقرری کا عمل کسی بھی حکومتی مداخلت سے آزاد ہو۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کرتے ہوئے مودی حکومت نے کمیٹی سے چیف جسٹس آف انڈیا کو خارج کر دیا ہے، جس سے لاکھوں ووٹرز کے ذہنوں میں انتخابی عمل کی شفافیت پر سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید لکھا، ’’بطور قائد حزب اختلاف، میرا فرض ہے کہ میں بابا صاحب امبیڈکر اور ہمارے بانی رہنماؤں کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے حکومت کو جواب دہ بناؤں۔ لیکن وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا رات گئے چیف الیکشن کمشنر کے انتخاب کا فیصلہ، جبکہ اس کمیٹی کی قانونی حیثیت خود سپریم کورٹ میں چیلنج کی جا چکی ہے اور اس پر اگلے 48 گھنٹوں میں سماعت ہونی ہے، نہایت غیر مناسب اور غیر جمہوری عمل ہے۔‘‘