12 فروری کو مایاوتی نے بھتیجے آکاش آنند کے سسر اشوک سدھارتھ کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا۔ ان پر پاٹی میں گروپ بندی کے الزام لگائے گئے۔ اسی دن بی ایس پی صدر نِتن سنگھ کو بھی پارٹی سے نکال دیا۔


بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اترپردیش مایاوتی کے 3 فیصلوں سے پارٹی میں افراتفری کا ماحول ہو گیا ہے۔ پارٹی کے تمام لیڈران مایاوتی کے فیصلے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں اور کچھ بھی بولنے کو راضی نہیں ہیں۔ ساتھ ہی پارٹی کے لیڈران فی الحال مایاوتی کے فیصلوں کے متعلق مستقبل کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ واضح ہو کہ گزشتہ 4 دنوں کے اندر بی ایس پی صدر نے 3 بڑے فیصلے کیے ہیں۔ مایاوتی کے ان فیصلوں نے نہ صرف بی ایس پی بلکہ یوپی کی سیاست میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔ اب تک جس مسئلہ کو بی ایس پی کے اندر غیرمتنازعہ سمجھا جا رہا تھا اب مایاوتی نے دوبارہ اسی پر بحث کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
بدھ 12 فروری کو بی ایس پی صدر نے اپنے بھتیجے آکاش آنند کے سسر اشوک سدھارتھ کو پارٹی سے باہر کا راستہ دکھا دیا۔ ان پر پاٹی میں گروپ بندی کے الزام لگائے گئے۔ اسی دن بی ایس پی صدر نِتن سنگھ کو بھی پارٹی سے نکال دیا۔ ان کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ اشوک سدھارتھ کے قریبی ہیں۔ وہیں اشوک سدھارتھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مایاوتی کی سیاست سے متاثر ہوکر نوکری چھوڑ کر بی ایس پی میں شامل ہوئے تھے۔ پارٹی نے انہیں یوپی قانون ساز کونسل بھیجا اور پھر وہ سال 2022 تک راجیہ سبھا رکن بھی رہے اور ان کی اہلیہ بی ایس پی حکومت میں ریاستی خوتین کمیشن کی صدر بھی تھیں۔
مذکورہ دونوں فیصلوں کے علاوہ 16 فروری کے فیصلے نے پارٹی میں کھلبلی مچا دی ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں پارٹی کے جانشین کے حوالے سے جانکاری دی۔ حالانکہ اب تک یہی خیال کیا جا رہا تھا کہ ان کی پارٹی کے جانشین ان کے بھتیجے آکاش آنند ہی ہوں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ واضح ہو کہ مایاوتی نے اتوار کو یکے بعد دیگرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر 5 پوسٹ کی۔ ان تمام پوسٹ کا نتیجہ یہ نکل کر سامنے آ رہا ہے کہ وہ آکاش آنند کے حوالے سے پُراعتماد نہیں ہیں۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’’کانشی رام کی طرح ہی میری زندگی میں بھی پارٹی اور تحریک کا کوئی بھی حقیقی جانشین تبھی جب وہ بھی کانشی رام کے آخری سانس تک ان کے شاگرد کی طرح پارٹی اور تحریک کو ہر دکھ تکلیف اٹھا کر، اسے آگے بڑھانے میں پورے دل و جان سے مسلسل لگا رہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ سال 2019 کے پارلیمانی انتخاب کے بعد سے ہی یہ قیاس آرائی کی جا رہی تھی کہ مایاوتی کے بھتیجے آکاش آنند ہی ان کے جانشین ہوں گے۔ پھر سال 2024 کے انتخاب سے قبل انہیں 2023 میں مایاوتی نے پارٹی کے نیشنل کوآرڈینیٹر کے عہدہ پر تقرر کیا۔ اس کے بعد سال 2024 کے انتخاب کے دوران ہی عہدے سے ہٹا دیا گیا اور کہا گیا کہ ابھی وہ میچیور نہیں ہیں۔ وہیں مایاوتی نے 2024 کے پارلیمانی انتخاب کے کچھ دنوں بعد ہی آکاش آنند کو پارٹی کا نیشنل کوآرڈینیٹر بنا دیا۔ اس کے بعد دہلی، ہریانہ اسمبلی انتخابات کی ذمہ داری بھی دی لیکن نتیجہ صفر رہا۔ ایسے میں اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ 2017 میں پہلی دفعہ بی ایس پی کے پلیٹ فارم پر آنے والے آکاش آنند کے حوالے سے مایاوتی کیا فیصلہ کرتی ہیں؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔