نئی دہلی: ریلوے نے راجدھانی کے نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر کل رات مچی بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
ناردرن ریلوے کے چیف ترجمان نے آج صبح یہاں بتایا کہ کل رات کی بھگدڑ سے متاثر ہونے والوں کے لیے معاوضے کا اعلان کیا گیا ہے اور رقم تقسیم بھی کی جارہی ہے۔
ترجمان کے مطابق مہلوکین کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے جبکہ شدید زخمیوں کو ڈھائی لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جا رہا ہے تاہم ترجمان نے ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ پورے واقعے کے بارے میں باضابطہ معلومات شیئر کی جائیں گی۔
رات کو میڈیا رپورٹس میں حادثے میں لوگوں کی اموات کی بات کہی گئی تھی ، جن کی تعداد الگ الگ بتائی گئی تھی۔ اتوار کی صبح تک، متعدد میڈیا رپورٹس میں مرنے والوں کی تعداد 21 بتائی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک کوئی سرکاری اعداد و شمار بتائے نہیں گئے ہیں۔ تاہم ریلوے بورڈ نے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر لیڈروں نے حادثے پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے اور متاثرین کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ہفتہ کی رات تقریباً 10 بجے پلیٹ فارم نمبر 13، 14 اور 15 پر کمبھ جانے کے لیے بڑی تعداد میں آنے والے مسافروں میں کسی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی جس میں کئی مسافر زخمی ہوگئے۔ دہلی پولیس نے زخمیوں کی تعداد 10 بتائی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ جب پریاگ راج ایکسپریس پلیٹ فارم نمبر 14 پر کھڑی تھی تو پلیٹ فارم پر کافی لوگ موجود تھے۔ سواتنترتا سینانی ایکسپریس اور بھونیشور راجدھانی تاخیر کا شکار ہوئیں اور ان ٹرینوں کے مسافر بھی پلیٹ فارم پر موجود تھے۔
دہلی پولیس کے مطابق ریلوے کی جانب سے ہر گھنٹے میں 1500 جنرل ٹکٹ فروخت کیے گئے۔ جس کی وجہ سے ہجوم قابو سے باہر ہو گیا۔ پلیٹ فارم نمبر 14 پر اور پلیٹ فارم نمبر 16 پر ایسکلیٹر کے قریب بھگدڑ مچنے کی اطلاعات ہیں۔
ذرائع کے مطابق واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریلوے پروٹیکشن فورس اور دہلی پولیس موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا۔
رات میں، ریلوے بورڈ کے چیئرمین ستیش کمار نے ریلوے پروٹیکشن فورس کے ڈائریکٹر جنرل کے ساتھ اسٹیشن پر جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ ریلوے کی طرف سے بتایا گیا کہ اچانک اضافے کو دیکھتے ہوئے ریلوے نے پریاگ راج مہاکمبھ کے لیے چار خصوصی ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔ اس کی وجہ سے بھیڑ کم ہو رہی ہے اور حالات قابو میں آ گئے ہیں۔