[]
حیدرآباد: بی آر ایس کی جانب سے عنقریب منعقد شدنی اسمبلی انتخابات کیلئے115 امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے ایک ہفتہ گذر جانے کے باوجود ناراضگی ختم ہوتی نظر نہیں آرہی ہے۔
اب تک جو قائدین خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے وہ بھی اب مخالفت میں بیانات دینا شروع کردئیے ہیں۔ بی آر ایس قیادت پر الزامات لگائے جارہے ہیں کہ پہلے ٹکٹ دینے کے متعلق امید جگائی گئی پھر اچانک ان امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا۔
چند قائدین کی جانب سے اپنے بیانات میں ذات کو اٹھایا گیا جو اب سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بن گیا ہے۔ بی آر ایس کی جانب سے مدیراج طبقہ کے ایک بھی فرد کو ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ جب اس طبقہ نے اعتراض کیا تو کے سی آر اس طبقہ سے تعلق رکھنے والے قائدین کو بلا کر بات چیت کرنے اور سمجھانے پر مجبور ہوگئے۔
دوسری طرف موجودہ رکن اسمبلی ٹی راجیا جن کو بدل کر اسٹیشن گھن پور سے کڈیم سری ہری کو امیدوار بنایا گیا ہے مادیگا قائد مندا کرشنا کی مدد حاصل کرتے ہوئے کے سی آر پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ بی سی تنظیموں کی جانب سے صدر بی آر ایس کو50 فیصد بی سی امیدوار بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا مگر کے سی آر نے صرف21 فیصد بی سی افراد کو ہی ٹکٹ دیا۔
یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ بی آر ایس کی جانب سے اعلان کردہ امیدواروں کی فہرست میں 39 ریڈی، 6کما، 11ویماں،19 ایس سی، 11ایس ٹی اور تین مسلمان شامل ہے۔
پارٹی قائدین کا ماننا ہے کہ انتخابی شیڈول کے اعلان تک تمام ناراضگیاں ختم ہوجائیں گی اور پارٹی چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت میں ہیٹرک کامیابی درج کرے گی۔