ذات پات کی مردم شُماری میں حصہ نہ لینے والوں کو ایک اور موقع

حیدرآباد۔ تلنگانہ میں ذات پات کی مردم شماری کے حوالے سے ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارک نے اعلان کیا ہے کہ یہ سروے سائنسی اور منظم طریقے سے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے میڈیا کانفرنس میں بتایا کہ کچھ شہری مختلف وجوہات کی بنا پر اس سروے میں حصہ نہیں لے سکے اسی لیے حکومت نے انہیں 16 سے 28 تاریخ تک مزید موقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

بھٹی وکرامارک نے عوام سے اپیل کی کہ وہ سروے عملے کو اپنی تفصیلات فراہم کریں تاکہ مکمل اور حقیقی ڈیٹا اکٹھا کیا جا سکے۔  ریاست میں ذات پات کی مردم شماری ایک اہم اقدام سمجھا جا رہا ہے جس کے نتائج مستقبل کی پالیسی سازی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 

تلنگانہ میں 2024 کے آخر میں شروع ہونے والا ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مقصد پسماندہ طبقات کی درست شناخت کرنا تھا تاکہ حکومت ان کی فلاح و بہبود کے لیے مؤثر پالیسیاں تیار کر سکے۔ یہ سروے 6 نومبر 2024 کو شروع ہوا اور 30 نومبر 2024 کو مکمل ہوا۔ اس دوران مختلف سماجی، اقتصادی، تعلیمی، سیاسی، اور روزگار سے متعلق معلومات جمع کی گئیں۔

 

تاہم اس سروے میں 3.1 فیصد آبادی (تقریباً 16 لاکھ افراد) نے حصہ نہیں لیا۔سروے کے بعد 4 فروری 2025 کو تلنگانہ کی کابینہ نے اس سروے کی رپورٹ کو منظور کیا جس میں سماجی، اقتصادی، تعلیم، روزگار، سیاسی اور ذات سے متعلق تمام تفصیلات شامل تھیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا کہ وہ 16 سے 28 فروری 2025 تک ایک اضافی موقع فراہم کریں گے تاکہ وہ افراد جو کسی وجہ سے پہلے سروے میں حصہ نہیں لے سکے، اپنی تفصیلات فراہم کر سکیں۔

 

ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرکرامارک نے اس بات کی وضاحت کی کہ یہ اضافی موقع سائنسی طریقے سے دیا جائے گا اور ہر فرد کو اپنی تفصیلات فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ریاستی مردم شماری میں شامل ہو سکیں۔ یہ اضافی موقع پسماندہ طبقات کی درست شناخت اور ان کے لیے حکومتی مدد کے امکانات بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

 

مجموعی طور پر، یہ اضافی موقع حکومت کی جانب سے پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے کی جانے والی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہے تاکہ ان کے حقوق اور ضروریات کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے اور ان کے لیے مناسب پالیسیاں تیار کی جا سکیں۔

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *