مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کو انتہائی تشویشناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
خط میں نشاندہی کی گئی کہ ٹرمپ نے ایران کو کھلے عام طاقت کے استعمال کی دھمکی دی ہے۔ نیویارک پوسٹ کے مطابق، امریکی صدر نے کہا کہ میں ایران کے ساتھ جوہری معاملات سے ہٹ کر کسی معاہدے کو ترجیح دوں گا، بجائے اس کے کہ میں اسے بمباری کا نشانہ بناؤں۔ وہ مرنا نہیں چاہتے؛ کوئی مرنا نہیں چاہتا۔
اسی طرح 10 فروری 2025 کو فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے دوبارہ اسی جنگجویانہ لہجے میں کہا کہ میں انہیں بمباری کیے بغیر ہی کسی معاہدے تک پہنچنا پسند کروں گا۔ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے دو ہی راستے ہیں: بمباری یا ایک دستخط شدہ کاغذ۔
ایروانی نے اپنے خط میں مزید کہا کہ یہ اشتعال انگیز بیانات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی صریح خلاف ورزی ہیں خاص طور پر آرٹیکل 2(4)، جو خودمختار ریاستوں کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کو ممنوع قرار دیتا ہے۔
ایران نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ ان دھمکیوں پر توجہ دے اور بین الاقوامی امن و استحکام کے تحفظ کے لیے مناسب اقدامات کرے۔
اسلامی جمہوریہ ایران ان دھمکی آمیز بیانات کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ان بیانات پر خاموش نہیں رہنا چاہئے۔ ایران انتباہ کرتا ہے کہ کسی قسم کی غلطی کی صورت میں ایران کا جواب انتہائی سخت ہوگا جس کی پوری ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوگی۔