مہاکمبھ میں شدید ٹریفک سے نہ صرف ’سنگم اسنان‘ کے لیے آنے والے عقیدتمند بلکہ عام لوگوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہر کی طرف جانے والی تمام سڑکیں جام کا شکار ہو گئی ہیں۔
مہاکمبھ میں بدانتظامی
پریاگ راج کے مہاکمبھ میں ’سنگم اسنان‘ کرنے کے لیے ملک کے الگ لگ شہروں سے عقیدتمندوں کی بھیڑ پہنچ رہی ہے۔ اس وجہ سے گزشتہ 5 دنوں سے مسلسل کئی کلومیٹر تک شدید ٹریفک جام کا منظر ہے۔ گاڑیوں کو ہائی وے پر 2 گھنٹے کی مسافت طے کرنے میں 10 گھنٹے کا وقت لگ رہا ہے۔ ٹریفک کی وجہ سے لوگوں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت اور انتظامیہ ٹریفک سے نجات دلانے میں مکمل طور پر ناکام اور بے بس نظر آ رہی ہے۔ شہر میں مال بردار گاڑیاں داخل نہیں ہو پا رہی ہیں۔ اس وجہ سے دودھ و بریڈ کی کمی ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی مہاکمبھ میلے میں بھی کھانے پینے کی اشیاء کی سپلائی رک گئی ہے۔ اگر حالات معمول پر نہیں آئے تو خوراک کے بحران میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
واضح ہو کہ اس شدید ٹریفک سے نہ صرف ’سنگم اسنان‘ کے لیے آنے والے عقیدتمند بلکہ عام لوگوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ٹریفک نظام پورے طور پر درہم برہم ہو چکا ہے۔ شہر کی طرف جانے والی تمام سڑکیں جام کا شکار ہو گئی ہیں۔ پولیس نے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے جگہ جگہ بیریکیڈنگ لگا رکھی ہے۔ حالات بد سے بدتر ہو گئے ہیں۔ شدید جام میں پھنس کر کئی گھنٹے رینگنے کے بعد گاڑیوں کے ایندھن ختم ہو رہے ہیں، اس کی وجہ سے حالات مزید نازک ہوتے جا رہے ہیں۔ پٹرول پمپوں پر بھی پٹرول ڈیزل کی قلت دیکھی جا رہی ہے۔
شدید ٹریفک کی وجہ سے شہر میں مال بردار گاڑیاں نہیں آ پا رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے شہر کی مرکزی غلہ منڈی مُٹی گنج میں تمام کاروباریوں کے گودام سے چینی، آٹا، میدا، سوجی وغیرہ جیسی ضروری اشیاء کا ذخیرہ تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ جن کے پاس کچھ مال بچا ہوا ہے، وہ ریٹیل دکانداروں کی طلب کے مطابق مال سپلائی نہیں کر پا رہے ہیں۔ ہول سیل تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر اناج سے لدی گاڑیاں شہر میں داخل نہ ہوئیں تو اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے افراتفری مچ جائے گی۔ وہیں ریٹیل کاروباری دیپک کیسروانی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہول سیل بازار میں چینی لینے گئے تو انہیں نہیں ملی۔ ایک کاروباری کے یہاں 50 کلوگرام چینی مانگی گئی تو اس نے صرف 15 کلوگرام چینی دی۔ تھوک کاروباری راجیش نے بتایا کہ انہوں نے آٹے کے لیے گیہوں کا آرڈر دیا تھا، لیکن 2 ہفتے سے ان کا ٹرک بھرواری میں ہی کھڑا ہے، سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں۔
مال بردار گاڑیوں کے شہر میں نہ آنے کی وجہ سے کئی جگہوں سے بلیک مارکیٹنگ کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ نکھاس کوہنا اور مُٹی گنج میں کچھ کاروباریوں نے بازار کی قیمت سے زیادہ میں سامان فروخت کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہیں ایک بیکری کے کاروباری رشید صغیر نے بتایا کہ میدا نہ ملنے کی وجہ سے بریڈ وغیرہ بنانے میں کافی دقت پیش آ رہی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ کوکھ راج کے قریب میدا سے لدا ٹرک کھڑا ہے، لیکن وہ شہر میں داخل نہیں ہو پا رہا ہے۔ ساتھ ہی علاقے میں لوگوں کو دودھ کے بحران کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دودھ فروخت کرنے والے راکیش دوبے نے بتایا کہ ٹریفک جام کی وجہ سے دودھ کی گاڑیاں شہر میں داخل نہیں ہو پا رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔