کیجریوال کے لئے آنے والے دن بہت سخت ہیں

عام آدمی پارٹی کی شکست کے لئے کانگریس کو ذمہ دار قرار دینے والے اس حقیقت سے چشم پوشی کرتے نظر آ رہے ہیں کہ اس شکست کے لئے عام آدمی پارٹی اور خاص طور سے اروند کیجریوال خود ذمہ دار ہیں

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

اروند کیجریوال / تصویر آئی اے این ایس

user

دہلی اسمبلی کے لئے دہلی والوں نے پانچ سال کے لئے اپنی مرضی کی حکومت کا انتخاب کر لیا ہے لیکن جس پارٹی کے حق میں عوام نے رائے دی ہے اور جس کو اقتدار سے بے دخل کیا، اس سے کہیں زیادہ مبصرین کی آنکھ کی تارا کانگریس بنی ہوئی ہے۔ کانگریس جس کو دہلی کے عوام نے صرف 6 فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ دئے، اس کے کردار پر خوب تبصرہ ہو رہا ہے۔ بہت سے مبصرین اپنی رائے کے حق میں ان سیٹوں کا بھی ذکر کر تے نظر آ رہے ہیں جن پر کانگریس کے امیدوار کو اتنے ہی ووٹ ملے، جتنے ووٹوں سے عام آدمی پارٹی کے امیدوار ہارے ہیں۔ ووٹوں کی فیصد شرح کو دکھاتے ہوئے مبصرین اس پر بھی اپنی رائے دے رہے ہیں کہ اگر یہ دونوں پارٹیاں اتحاد میں لڑتی تو بی جے پی اقتدار میں نہیں آ سکتی تھی۔

یہ ان مبصرین کی رائے ہے جو کسی بھی حالت میں بی جے پی کو اقتدار میں دیکھنا نہیں چاہتے اور اس کی وجہ بی جے پی کی فرقہ پرست سیاست ہے، جس کو یہ مبصرین ملک اور سماج کے لئے نقصاندہ سمجھتے ہیں۔ دراصل جو بھی عام آدمی پارٹی کی شکست کے لئے کانگریس کو ذمہ دار مان رہے ہیں، وہ اس حقیقت سے چشم پوشی کرتے نظر آ رہے ہیں کہ اس شکست کے لئے عام آدمی پارٹی اور خاص طور سے اروند کیجریوال خود ذمہ دار ہیں۔ اگر کانگریس کھڑی بھی نہیں ہوتی تب بھی کانگریس کو ملنے والی حمایت منقسم ہوتی اور اس صورت میں بھی عام آ دمی پارٹی بی جے پی سے پیچھے ہی رہتی، جس کی وجہ عام آدمی پارٹی کی خراب ہوتی شبیہ ہے۔

کانگریس کو عام آدمی پارٹی کی شکست کے لئے ذمہ دار ماننے والوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ جن حلقوں پر اثر پڑ سکتا تھا، وہاں کے رائے دہندگان نے زہر کا گھونٹ پی کر عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا یعنی اقلیتی اکثریتی حلقوں سے یا یوں کہئے کہ ان حلقوں سے بھی جہاں اقلیتوں کی تعداد فیصلہ کن تھی۔ صرف جنگ پورہ کی سیٹ پر ایسا نہیں ہوا، جہاں سے عام آدمی پارٹی کی کونسلر کی خراب کارکردگی کی وجہ سے کانگریس کے امیدوار فرہاد سوری کو زیادہ ووٹ ملے، جو سسودیا کی ہار کی وجہ بنے۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی کے 40 امیدوار ہارے ہیں جبکہ کانگریس کے 65 سے زیادہ امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوئی ہے یعنی عام آدمی پارٹی کی اتنی بڑی شکست کی وجہ ان کی گرتی شبیہ رہی، جو سوالوں کے گھیرے میں آ گئی تھی۔

دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کانگریس کی شیلا دکشت کی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کر کے قائم ہوئی تھی، اس لئے عام آدمی پارٹی صوبائی انتخابات میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنا نہیں چاہتی تھی اور کرنا بھی نہیں چاہئے تھا۔ جہاں تک عام آ دمی پارٹی کے ووٹ فیصد کا سوال ہے، تو اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اس بڑے فیصد میں دہلی کی اقلیتوں کا کردار اہم رہا ہے اور اس فیصد کی بڑی اکثریت بی جے پی مخالفین کی ہے اور جن افراد نے بی جے پی کے حق میں بھی ووٹ دیا ہے، اس میں بھی 33 فیصد کو نکال دیا جائے تو باقی فیصد ووٹ عام آدمی پارٹی کی مخالفت میں ہے یعنی دہلی والوں کی ایک بڑی تعداد آج بھی بی جے پی کی مخالف ہے۔

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ کانگریس کو دہلی میں خود کو متبادل کے طور پر پیش کرنا ہوگا، تاکہ عوام کا یہ کنفیوژن دور ہو جائے کہ وہ دہلی میں حکومت قائم نہیں کر سکتی۔ عام آدمی پارٹی یا کیجریوال کے لئے آنے والے دن اچھے نہیں ہیں کیونکہ کسی کی شبیہ پر اگر سوال کھڑے ہو جاتے ہیں تو اس کی بحالی بہت مشکل ہو جاتی ہے اور وہ بھی اس صورت میں جب دہلی کے عوام کے پاس کانگریس کی شکل میں پرکھا ہوا متبادل موجود ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *