[]
26 پارٹیوں کے تقریباً 80 سرکردہ سیاسی قائدین (بشمول ملکارجن کھڑگے، سونیا گاندھی، راہل گاندھی) اور نصف درجن وزرائے اعلیٰ کے لیے ممبئی میں حفاظتی انتظامات حکام کے لیے درد سر ثابت ہو رہے ہیں۔
اپوزیشن اتحاد ’اِنڈیا‘ کی تیسری میٹنگ ممبئی میں منعقد ہونے والی ہے اور اس کے لیے سبھی تیاریاں مکمل بھی کر لی گئی ہیں۔ لیکن اس سے قبل کچھ ایسے ذاتی مفادات کا اظہار ہوا ہے جو ناقابل فراموش ہے۔ دراصل عام آدمی پارٹی چیف اروند کیجریوال اور ترنمول کانگریس چیف ممتا بنرجی کے حامیوں نے 31 اگست اور یکم ستمبر کو ہونے والی میٹنگ میں اِنڈیا (انڈین نشینل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) کی طرف سے وزیر اعظم کا چہرہ قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کچھ ایسی ہی خواہش بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے حامیوں نے بھی ظاہر کی ہے۔
اس درمیان پٹنہ میں نتیش کمار اور ممبئی میں شرد پوار نے ایسے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ہفتے ہونے والی میٹنگ میں ایک کنوینر کا انتخاب کریں گے اور ذیلی کمیٹیاں بنائیں گے۔ ممکن ہے کمیٹیاں ریاستوں کے لیے ہو سکتی ہیں تاکہ سیٹوں کی تقسیم میں کوئی مسئلہ نہ آئے اور لوک سبھا انتخاب کی تیاریاں جلد از جلد شروع ہو سکیں۔ یہ ضروری بھی معلوم ہوتا ہے کیونکہ اِنڈیا اتحاد میں کچھ ایسی پارٹیاں شامل ہیں جو اپنی اپنی ریاستوں میں ایک دوسرے کی حریف ہیں۔ مثلاً مغربی بنگال میں کمیونسٹ پارٹیاں، کانگریس اور ترنمول کانگریس۔ اسی طرح دہلی میں عآپ اور کانگریس، کیرالہ میں کانگریس اور کمیونسٹ پارٹیاں، وغیرہ۔
31 اگست کو ہونے والی میٹنگ سے قبل آج اِنڈیا اتحاد کی کچھ پارٹیوں نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کی۔ اس میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے ادھو ٹھاکرے نے صاف لفظوں میں کہا کہ اپوزیشن اتحاد ملک کے اندر تبدیلی لانے کے لیے اکٹھا ہوا ہے اور انہیں ایسا کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ساتھ ہی انھوں نے چند الفاظ میں یہ بھی اشارہ کیا کہ وزیر اعظم عہدہ کے لیے چہرہ فائنل کرنا فی الحال قبل از وقت اور غیر ضروری ہے۔
بہرحال، 26 پارٹیوں کے تقریباً 80 سرکردہ سیاسی قائدین (بشمول کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، سونیا گاندھی، راہل گاندھی) اور نصف درجن وزرائے اعلیٰ کے لیے ممبئی میں حفاظتی انتظامات حکام کے لیے درد سر ثابت ہو رہے ہیں۔ سبھی مہمانان کے لیے ایک اعلیٰ معیاری ہوٹل میں تقریباً 200 کمرے بک کیے گئے ہیں۔ اس ہوٹل میں ہی تمام رائے مشورے اور فیصلوں پر مباحث ہوں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ مہمانان سیر و تفریح کی تلاش میں ہوٹل احاطہ سے باہر نہیں جا پائیں گے بلکہ ہر ممکن انتظامات ہوٹل کے اندر ہی کیے گئے ہیں۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے جمعرات کو اسی ہوٹل میں عشائیہ اور اگلے دن (یکم ستمبر) شرد پوار ظہرانہ کی میزبانی کریں گے۔
امید کی جا رہی ہے کہ اِنڈیا اتحاد کی میٹنگ میں شامل ہونے والے سبھی لیڈران 11 رکنی ایک رابطہ کمیٹی قائم کریں گے جو اپوزیشن اتحاد کا مرکزی پاور ہاؤس ہوگا۔ تشہیری مہموں، سوشل میڈیا مواد اور دیگر معاملوں کو دیکھنے والی ذیلی کمیٹیاں اسی مرکزی کمیٹی کو رپورٹ کریں گی۔ ویسے بی جے پی آئی ٹی سیل کا مقابلہ کرنے کے لیے اِنڈیا اتحاد میں شامل سبھی پارٹیوں سے اپنے سوشل میڈیا وسائل کا استعمال کرنے کہا جائے گا اور سوشل میڈیا کمیٹیاں سبھی پارٹیوں کے درمیان کوآرڈنیشن کا کام کریں گی۔ یہ سوشل میڈیا کمیٹیاں نہ ہی مواد تیار کریں گی اور نہ ہی دوسری پارٹیوں کو ٹیگ کریں گی، بلکہ اِنڈیا اتحاد کے خلاف بی جے پی آئی ٹی سیل کے جھوٹے پروپیگنڈے سے ایک دوسرے کو آگاہ کریں گی۔
قابل ذکر ہے کہ اِنڈیا اتحاد کی میٹنگ کے پیش نظر ممبئی کی سڑکیں ’جڑے گا اِنڈیا، جیتے گا بھارت‘ نعرے والے ہورڈنگز سے بھر گئی ہیں۔ اس نعرہ نے پہلے ہی بی جے پی کے کئی لیڈروں کو پریشان کر رکھا ہے کیونکہ وہ اس کے خلاف کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ ایم وی اے (مہاوکاس اگھاڑی) نے تو دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہورڈنگز اور دیگر سبھی چیزوں کے لیے انتظامیہ سے پہلے ہی اجازت لے لی ہے تاکہ کوئی مشکل کھڑی نہ ہو۔ سبھی طرح کی فیس ادا کی جا چکی ہے اور اجازت نامہ بھی مل چکا ہے، اس لیے مہاراشٹر حکومت میں شامل پارٹیوں کے لیے ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنا ممکن نہیں۔ ممبئی میں ہورڈنگز کو لگا کر چھوڑنے کی اجازت نہیں ہے، سوائے ایکسپریس پرمیشن کے، لیکن ایم وی اے میں شامل تینوں پارٹیوں (کانگریس، این سی پی، شیوسینا یو بی ٹی) کے سرکردہ لیڈراں نے میونسپل کارپوریشن اور پولیس حکام کو اعتماد میں لیتے ہوئے انھیں یقین دلایا ہے کہ ہورڈنگز میٹنگ کے ختم ہونے کے بعد اتار لیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ ممبئی میں میٹنگ کے لیے سب سے پہلے پہنچنے والے لالو پرساد یادو اور ان کے بیٹے تیجسوی یادو ہیں۔ دیگر لیڈران جمعرات تک پہنچیں گے، کیونکہ میٹنگ 31 اگست کی شام 6 بجے اِنڈیا اتحاد کے لوگو کی نقاب کشائی کے ساتھ شروع ہوگی۔ راہل گاندھی جمعرات کو میسور میں عوامی جلسوں سے خطاب کرنے والے ہیں، لیکن توقع ہے کہ نقاب کشائی کے لیے وقت پر پہنچ جائیں گے۔ اس درمیان قوی امید ہے کہ راشٹریہ لوک دل کے جینت چودھری اِنڈیا اتحاد میں باضابطہ شامل ہونے کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے آج ہی ایک بیان دیا ہے کہ وہ ممبئی جا رہے ہیں اور انہیں این ڈی اے میں شامل ہونے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ حالانکہ بی جے پی کے دور حکومت میں وہ بہت زیادہ دباؤ میں ہیں۔ ویسے کانگریس کے کچھ مقامی لیڈران کا کہنا ہے کہ وہ ممبئی کی میٹنگ میں مزید تین علاقائی پارٹیوں کے شامل ہونے کی توقع کر رہے ہیں۔ لیکن یہ تین پارٹیاں کون ہو سکتی ہیں، اس سلسلے میں کانگریس لیڈران بالکل خاموش ہیں۔