یوگیندر یادو نے کہا کہ ’’دہلی کے عوام نے واضح مینڈیٹ دیا ہے۔ کیجریوال اور سسودیا اپنے انتخاب ہار چکے ہیں۔ اس نتیجہ کو 3 حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ یہ دھکا ہے، سبق ہے اور امکانات بھی ہیں۔‘‘
![سوشل میڈیا](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2020-06%2F1ef7b19c-ff85-483c-b848-55dfbc5d63fc%2FKumar_Vishwas.jpg?rect=0%2C33%2C835%2C470&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
![سوشل میڈیا](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2020-06%2F1ef7b19c-ff85-483c-b848-55dfbc5d63fc%2FKumar_Vishwas.jpg?rect=0%2C33%2C835%2C470&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
دہلی اسمبلی انتخاب میں کیجریوال اور عام آدمی پارٹی کی شکست پر کیجریوال کے پرانے ساتھیوں کا بیان سامنے آیا ہے۔ یہ وہ ساتھی ہیں جنہوں نے کیجریوال کے ساتھ ’انّا تحریک‘ میں قدم سے قدم اور کندھے سے کندھا ملا کر چلے تھے۔ پھر اختلافات کی وجہ سے یکے بعد دیگرے سب کیجریوال اور عام آدمی پارٹی سے الگ ہو گئے۔ یوگیندر یادو نے دہلی اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کی جیت اور عام آدمی پارٹی کی شکست پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو جاری کر کہا کہ ’’دہلی کے عوام نے واضح مینڈیٹ دیا ہے۔ کیجریوال اور سسودیا اپنے انتخاب ہار چکے ہیں۔ اس نتیجہ کو 3 حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ یہ دھکا ہے، سبق ہے اور امکانات بھی ہیں۔‘‘
یوگیندر یادو نے آگے کہا کہ ’’یہ دھکا عام آدمی پارٹی کے لیے نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو متبادل سیاست کے امکانات دیکھ رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے لوگ کہہ سکتے ہیں کہ تھوڑے فرق سے ہارے ہیں۔ لیکن جب سرکردہ لیڈران کی انتخاب میں شکست ہوتی ہے تو یہ شکست سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ یہ عام آدمی پارٹی کے لیے سبق سے زیادہ ہے۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی اب عام آدمی پارٹی کی شکست سے مطمئن نہیں ہے وہ اب پارٹی کو توڑنے کی کوشش کرے گی۔ ایسے میں حامیوں کو اصولوں پر قائم رہنا ہوگا لیکن جو پارٹی اسے چھوڑ چکی وہ کیسے بچے گی یہ بڑا سوال ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’یہ اپوزیشن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ یہ بدلہ لینے کا وقت نہیں ہے۔‘‘
کیجریوال کی شکست پر ان کے پرانے ساتھ کمار وشواس نے کہا کہ ’’میں بی جے پی کو جیت کی مبارک باد دیتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ وہ دہلی کے لیے کام کریں گے۔ مجھے ایسے شخص سے کوئی ہمدردی نہیں ہے جس نے عآپ پارٹی کے کارکنان کے خوابوں کو کچل دیا۔ دہلی اب اس سے آزاد ہو چکی ہے۔ اس نے ان خوابوں کا استعمال اپنی ذاتی خواہشات کے لیے کیا۔ آج انصاف ہوا ہے۔‘‘ وہیں سماجی کارکن انّا ہزارے نے کہا کہ ’’میں طویل عرصے سے کہتا رہا ہوں کہ انتخاب لڑتے وقت امیدوار کا طرز عمل، خیال اور کردار پاکیزہ ہونا چاہیے یہ شراب پالیسی میں ملوث رہے، ان کی شبیہ خراب رہی، اس وجہ سے انہیں کم ووٹ ملے ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’مجھے اس سے بہت امید تھی۔ میں نے اسے بہت سارا پیار دیا تھا، لیکن وہ راستہ چھوڑ گئے۔‘‘
دہلی میں عام آدمی پارٹی کی ہار پر ’انّا تحریک‘ کے اہم چہرہ رہے مفتی شمعون قاسمی نے کہا کہ ’’دہلی میں بی جے پی کی جیت ترقی کی سیاست کی جیت ہے۔ آج جھوٹ اور خوشامد کی سیاست کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ دہلی کے لوگوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی ترقیاتی پالیسیوں پر بھروسہ کیا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔